سائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودقریشی بری

Jun 03, 2024 | 13:47 PM

ایک نیوز:اسلام آبادہائیکورٹ نےسائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودقریشی کوبری کردیاگیا۔

تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت نےمحفوظ کیافیصلہ سنادیا۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے سلمان صفدر و دیگر عدالت میں پیش  ہو ئے۔
کمرہ عدالت میں ملزمان کے خاندانی افراد سمیت پارٹی قیادت اور وکلاء کی بڑی تعداد موجودہے۔    

ایف آئی اے پرسکیوٹر عدالت میں نہ پہنچ سکا ۔

جونیئر کونسل نےکہاکہ ایف آئی اے پرسکیوٹر  راستے میں ہیں 20 منٹس میں پہنچ جائیں گئے۔

عدالت نےکہاکہ اس کیس میں دلائل کون دے گا۔

پراسیکیوشن نےکہاکہ ذولفقار علی نقوی اس کیس میں دلائل دیں گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نےکہاکہ  کیا حامد علی شاہ نے خود کو اس کیس سے الگ کر دیا ہے۔

پراسیکیوشن نےکہاکہ سلمان صفدر بے شک دلائل کو آغاز کر دیں۔

چیف جسٹس  نےکہاکہ  میں نے پہلے کہا تھا ، 11 بجے ہم نے ٹائم کا بتا دیا تھا۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتےہوئےکہاکہ اس کیس کی وجہ سے ریگولر ڈی بی کینسل کی ہے ۔

بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرکےدلائل

وکیل سلمان صفدر کا جسٹس گل کہنے پر جسٹس میاں گل حسن کا مکالمہ

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ  میرا نام حسن ہے، میاں گل اورنگزیب خاندانی نام ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب یا آپ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کہیں اور یا آپ جسٹس حسن کہیں۔

وکیل سلمان صفدرنےدلائل میں کہاکہ ایف آئی اے پرسکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ ہم نے 342 میں گناہ تسلیم کیا ہے، سیکرٹ رولز کے مطابق اعظم خان جوابدہ ہیں ان سے پوچھا جانا چاہیے،سیکرٹ رولز کا ذکر حامد علی شاہ نے یہاں نہیں کیا۔

وکیل سلمان صفدر کی جانب سے سپریم کورٹ کی مختلف عدالتی نظریوں کا حوالہ دیاگیا۔

وکیل پی ٹی آئی سلمان صفدرنےکہاکہ سائفر کیس رات 12 بجے تک بیانات قلم بند کیے جاتے ہیں اور صبح 8 بجے ملزمان کے 342 کے بیان کے لیے بلا لیا، جب 342 کا بیان ریکارڈ ہو اس دن فیصلہ بھی سنا دیا گیا۔

سرکاری وکیل نےدلائل میں کہاکہ 11:30 پر 342 کا بیان ریکارڈ ہونا شروع ہو اور 1 بجے تو جاری رہا۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق نےریمارکس میں کہاکہ  کیا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد دلائل دیے گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ دو کونسلز جنہوں نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ٹرائل کورٹ میں جرح کی انہوں نے کبھی کریمنل کیس لڑا ہے، اگر انہوں نے کیسز لڑے ہیں تمام کیسز کی لسٹ تیار کر کے عدالت میں جمع کروا دیں۔

بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرنےکہاکہ سائفر کیس لاپرواہی کا الزام جو بانی چیئرمین پر لگا ہے یہ الزام ان پر لگتا ہی نہیں ،4 گواہان کے مطابق سائفر کی حفاظت اعظم خان کی ذمہ داری تھی،  دو سال تحقیات ہوئیں اس کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی ، باقی آٹھ کاپیاں بھی ایف آئی  آرکے بعد وآپس ہوئیں ، جو 8 کاپیاں لیٹ آئیں انکے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی،  جب ثبوت کو ضائع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو 201 لگتی ہے سائفر تو انکے پاس موجود ہے۔سائفر کیس حامد علی شاہ گزشتہ تین سماعت پر موجود نہیں تھے، مزید ثبوت جمع کروانے کے متفرق درخواست بھی مسترد کی گئی ،  حامد علی شاہ نے ڈیڑھ ماہ عدالت میں دلائل دیتے رہے ہیں ،ثبوت بعد میں لائے گئے اس کا مطلب کے ہم کیس ثابت نہیں کر سکے،  عدالت نے کئی سوالات پوچھے شاہ صاحب نے کہا اس کا جواب بعد میں دوں گا اب شاہ صاحب عدالت میں ہی نہیں ۔ تین چیزوں کو میں عدالت میں بیان کرنا چاہتا ہوں ، تین چیزیں عدالت میں پیش نہیں کی گئی سائفر ڈاکومنٹ نہیں آیا ، سائفر کا کانٹینٹ اور سائفر بک لیٹ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں کی گئی، سائفر سے متعلق بک لیٹ راجہ رضوان عباسی نے ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں کی اور شاہ صاحب ہائیکورٹ میں لے آئے ۔

 ایف آئی اے پرسکیوٹر ذالفقار علی نقوی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔

بانی پی ٹی آئی وکیل سلمان صفدرنےکہاکہ سائفرکیس اعظم خان خود کہتے ہیں کہ سائفر گم ہو گیا ہے،دفتر خارجہ کو آگاہ کر دیا ہے، اعظم خان نے اپنے بیان میں بتایا ملٹری سکریٹری، اے ڈی سی اور دفتر کا سٹاف ڈھونڈتا رہا،دفتر خارجہ کو آگاہ کرنے کے بعد آئی بی نے انکوئری کرنی تھی جو نہیں کی گئی۔

بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرنےعدالت استدعاکی کہ  ملزمان کو تمام چارجز سے ڈسچارج کیا جائے، جس سورس سے آیڈیوز،ویڈیوز آتی ہیں اسکی آئی پی ایڈریس ٹریس نہیں ہوئی، عدالت میں کسی مخصوص ملک کا نہیں بتایا گیا جس کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے،جب ہم ضمانت پر آے تو انہوں نے کہا ضمانت کا حق حاصل نہیں، پھر ہم اپیل میں گئے وہا ں بھی کہا گیا اپیل کا حق بھی نہیں مل سکتا۔ نقوی صاحب نے کہا ان کو کھانسی آتی تھی درخواست دیتے تھے،یہ بات درست ہے ہم نے 55 درخواستیں دیں،جج صاحب نے کام ہی ایسا کیا کیا کرتے، آخر میں آ کر کہتے ہیں کہ ٹرائل کورٹ کیس واپس بھیجا جائے تا کہ غلطیاں ختم کی جائیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دئیے کہ آپ اس بات کو چھوڑیں ہم جانیں پراسیکیوشن جانے،ٹرائل کورٹ میں جو پہلے دو راؤنڈ تھے اس میں جرح آپ نے کی تھی ناں۔

بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرنےکہاکہ  جی جی بلکل ایسا ہی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نےریمارکس دئیےکہ  گزشتہ سماعت پر پراسیکیوشن نے کہا تھا کہ کیس ریمانڈ بیک کر دیں اس میں خامیاں ہیں ،سلمان صفدر صاحب آپ اس پر کیا کہنا چاہتے ہیں وہ بتا دیں۔

بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرنےدلائل میں کہاکہ آج ہمیں اس کیس میں تین ماہ ہو گئے ہیں ہم بہت آگے نکل گئے ہیں۔

عدالت نےکہاکہ ایف آئی اے پراسکیوٹر ذولفقار علی نقوی صاحب کی جانب سے کہا گیا کیس کو میرٹ پر نہیں سنا جا سکتا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نےریمارکس دئیےکہ ہم آپ سے قانون طور پر معاونت چاہتے ہیں ۔

بانی پی ٹی آئی کےوکیل سلمان صفدرکےدلائل مکمل ہوگئے

ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے دلائل شروع کر دیے۔

عدالت نےکہاکہ  آپ خالی یہ کہہ رہے ہیں "تعلقات خراب ہو سکتے تھے" قانون کی منشا یہ نہیں ،  آپ نے کسی کو سزائے موت دینی ہے ، دس سال کے لئے کسی کو جیل میں رکھنا صرف اس پر کیا ہو سکتا ہے کہ "خراب ہو سکتے تھے" ، فائیو ون سی پڑھیں آپ کا کیس یہ ہے ، عدالت کی اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت۔

جان بوجھ کر سائفر کاپی بانی پی ٹی آئی نے اپنے پاس رکھی اس سے متعلق بتائیں ، عدالت کی ہدایت

 اسپیشل پراسیکیوٹر نےکہاکہ گواہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو بار بار کہا گیا سائفر کاپی کے ساتھ یہ نا کریں ،342 کے بیان میں بانی پی ٹی آئی مان رہے ہیں ۔

عدالت نےکہاکہ  اگر وہ کہہ رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں جان بوجھ کر رہے ہیں ،  آپ نے ثابت کرنا ہے ، عدالت کی اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت

 اسپیشل پراسیکیوٹر  ذولفقار علی نقوی نےکہاکہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی سائفر عوام کے سامنے لایا، سائفر ایک کلاسیفائیڈ دستاویز ہے، سابق وزیراعظم نے سائفر کا کنٹینٹ بھی پبلک کیا جس سے مختلف ممالک سے تعلقات خراب ہوئے۔

عدالت نےکہاکہ یہ کہنا کہ "یہ نا کرو" یہ الگ چیز ہے آپ نے رولز دیکھنے ہیں۔

کس نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو رولز کے مطابق ڈائریکشن دی ؟ عدالت کا اسپیشل پراسیکیوٹر سے استفسار

 اسپیشل پراسیکیوٹر نےدلائل میں کہاکہ  قانون یہ کہتا ہے کہ وہ سائفر کاپی اپنے پاس نہیں رکھ سکتے تھے ۔

عدالت نےکہاکہ یہ تو رولز ہیں کوئی الگ سے قانون تو نہیں ۔سپریم کورٹ کا قانون واضع ہے جہاں ملزم تسلیم بھی کر لے تو پراسیکوشن نے ثابت کرنا ہے ، 

اگر آپ کاپی ٹرائل کورٹ کو دیکھا دیتے تو پھر پراسیکوشن کا کیس بن سکتا تھا ، پتہ تو چلتا جو افسانہ ہے وہ افسانہ ہے کیا ؟  کورٹ کے اندر کلاسیفائیڈ نہیں ہوتا ، کورٹ میں قانون کے طریقہ کار بتا دیا ہے کلاسیفائیڈ کو ڈیل کیسے کرنا ہے ۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نےکہاکہ  آپ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مان ہے یا نہیں آپ اس کو چھوڑیں آپ نے اسکو ثابت کرنا ہے،  کیا وزیراعظم کو بتایا گیا تھا اس ڈاکومنٹ کو واپس کرنا ہے،سائفر کو جو کنٹینٹ ہے وہ عدالت کو بتانا چاہیے تھا ناں،کورٹ میں کوئی دستاویز کلاسیفائیڈ نہیں ہوتی، جس چیز کا ہمیں پتہ ہی نہیں ہم نے دیکھا ہی نہیں اس ہم کیا کریں ۔

عدالت نےکہاکہ  فائیو ون سی کا تقاضا پورا کیا یا نہیں ؟ وہ بتائیں ، مجھے جو سمجھ آتی ہے آپ نے تقاضا پورا نہیں کیا ، پراسیکوشن نے کہاں ثابت کیا ہوا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنے پاس نہیں رکھ سکتے تھے ؟ کتنی دیر دلائل دئیے تھے ؟ عدالت کا استفسار

 ایک گھنٹہ راجہ رضوان عباسی نے دلائل دئیے تھے ، اسپیشل پراسیکیوٹر کاجواب 

عدالت نےکہاکہ  77 صفحات کا فیصلہ ڈیڑھ بجے آجاتا ہے ،  آپ نے ایک پری written ججمنٹ لکھی ہوئی ہے یہ کوئی طریقہ نہیں ، ایک اسٹیج پر حامد علی شاہ صاحب نے کہا تھا ہم ٹرائل کا دفاع کریں گے ،  ہم لکھیں گے یہ آئیڈیل ٹرائل تھا اس سے بہتر ٹرائل ہو ہی نہیں سکتا تھا ، عدالت کے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مسکراتے ہوئے ریمارکس، ساڑھے تین ماہ سن سن کر اب تو میرے اسٹاف کو بھی یاد ہو گیا ہو گا۔کیا دنیا میں کوئی justify کر سکتا ہے کہ دوپہر کو 342 کا بیان مکمل ہوتا ہے اور 77 صفحے کا فیصلہ آجاتا ہے ،  آپ بھی کہہ سکتے تھے آپ نے بھی غیر معمولی جلدی تیزی دیکھائی ، عدالت کا اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ

سائفر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیاگیا۔

عدالت نےکہاکہ کچھ دیربعدفیصلہ  سنائیں گے۔

عدالت نےکچھ دیرکےوقفےکےبعدمحفوظ فیصلہ سنادیا۔

عدالت نےبانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودکی قریشی کی سائفرکیس میں سزائیں معطل کردی اوردونوں رہنماؤں کوبری کردیا۔اسلام آبادہائیکورٹ نےٹرائل کورٹ کافیصلہ کالعدم قراردےدیا۔

واضح رہےکہ ٹرائل کورٹ نےسائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودقریشی کو10،10سال کی سزائیں سنائیں تھیں۔

مزیدخبریں