بلے کے نشان والے فیصلے پر لوگوں کو مس گائیڈ کیا گیا، جسٹس جمال مندوخیل

سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستیں،تمام دیگرجماعتوں نےدرخواست کی مخالفت کر دی
کیپشن: All other parties opposed the request for reserved seats in the Sunni Union Council

ایک نیوز:جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ بلے کے نشان والے فیصلے پر لوگوں کو مس گائیڈ کیا گیا۔

تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کی  جسٹس مسرت ہلالی کے علاوہ تمام ججز بینچ کا حصہ ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے‏سلمان اکرم راجہ اور سنی اتحادکونسل کی طرف سےفیصل صدیقی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ بھی عدالت کےسامنےپیش ہوئے۔

 فیصل صدیقی کے دلائل جاری 
فیصل صدیقی نےگزشتہ سماعت کا عدالتی حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔ یہاں دو مختلف درخواستیں عدالت کے سامنے ہیں۔
 ایڈوکیٹ جنرل کے پی نےکہاکہ پشاور ہائیکورٹ میں ہماری حکومت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر ہے، پشاور ہائیکورٹ کے آرڈر پر عمل نہ کرنے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست تھی،سپریم کورٹ پہلی سماعت پر پشاور ہائیکورٹ کا متعلقہ فیصلہ معطل کر چکی۔

سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ایک متفرق درخواست فریق بننے کی میں نے کنول شوزب کی جانب سے دی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فا ئزعیسیٰ نےکہاکہ  فیصل صدیقی کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر آپ کو بھی سنیں گے۔

 فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ میں گزشتہ سماعت کا تین رکنی بنچ کا کا حکمنامہ پڑھ کر سنا یا ۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ کیس میں فریق مخالف کون ہیں؟  بینیفشری کون تھے جنہیں فریق بنایا گیا؟

 فیصل صدیقی نےکہاکہ جن کو اضافی نشستیں دی گئیں وہ بینفشری ہیں، مجموعی طور پر 77 متنازعہ نشستیں ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ قومی اسمبلی کی کتنی اور صوبائی کی کتنی ہیں بریک ڈاون دے دیں۔

فیصل صدیقی نےکہاکہ قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی کی 55 نشستیں متنازعہ ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ خیبرپختونخواہ سے قومی اسمبلی کی آٹھ نشستیں کس کس جماعت کو گئی ہیں؟

سنی اتحادکونسل کےوکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ  ن لیگ کو 4، جے یو آئی کو 2، پی پی کو بھی 2 نشستیں اضافی ملیں،ایم کیو ایم کو سندھ سے خواتین کی ایک اضافی نشست ملی ہے، پیپلزپارٹی کو پنجاب سے قومی اسمبلی کو2 ن لیگ کو 9 نشستیں ملیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ ہمیں بینیفشری جماعتوں کا بتا دیں۔

سنی اتحادکونسل کےوکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ ایم کیو ایم ایک نشست کی بینفشری ہے،پنجاب سے پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر بینفشری ہے، پی ایم ایل این پنجاب سے قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر بینفشری ہے،کے پی سے پی ایم ایل این چار، جے یو آئی دو نشستوں پر بینفشری ہے،کے پی سے پی پی پی دو قومی اسمبلی کی نشستوں پر بینفشری ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان  نےکہاکہ یہ آپ نے 20 نشستیں بتائی ہیں۔

فیصل صدیقی نےکہاکہ اقلیتوں کے کوٹے پر ایک پیپلز پارٹی، ایک ن لیگ ایک جے یو آئی کو ملی ہے۔

چیف جسٹس نےکہاکہ  اب الیکشن کمیشن سے پوچھیں گے یہ 22 نشستیں ہیں یا 23 ہیں۔اب صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی ہمیں بتا دیں۔

فیصل صدیقی نےکہاکہ سندھ میں دو نشستیں متنازعہ ہیں ایک پیپلز پارٹی دوسری ایم کیو ایم کو ملی ہے،  ایک اقلیتوں کی صوبائی نشست بھی پیپلز پارٹی کو ملی، پنجاب اسمبلی میں 21 نشستیں متنازعہ ہیں،پنجاب میں 19 متنازعہ نشستیں ن لیگ، ایک پیپلز پارٹی، ایک استحکام پاکستان پارٹی کو ملی،  اقلیتوں کی ایک متنازعہ نشست ن لیگ ایک پیپلز پارٹی کو ملی۔کے پی کے اسمبلی میں 8 متنازعہ نشستیں جے یو آئی، پانچ ن لیگ ، پانچ پیپلز پارٹی کو ملیں،  ایک نشست کے پی کے میں پی ٹی آئی پارلیمنٹرین ایک اے این پی کو ملی،  کے پی کے میں تین اقلیتوں کی متنازعہ نشستیں بھی دوسری جماعتوں کو دے دی گئیں ۔

چیف جسٹس نے فیصل صدیقی کو خیبر پختونخواہ کو کے پی کے بولنے سے روک دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ خیبر پختونخواہ کے لوگ اس نام سے بلائے جانے پر برامناتے ہیں،  یا دیگر صوبوں کیلئے بھی مخفف استعمال کریں یا ان کا بھی پورا نام لیں۔

سنی اتحادکےوکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ   یاد دہانی کا بہت شکریہ میں خیال رکھوں گا۔

جسٹس حسن اظہررضوی نےکہاکہ  ان جماعتوں نے اپنی نشستیں کتنی جیتی ہی؟ 

فیصل صدیقی نے تمام جماعتوں کی نشستوں کی تفصیل بتا دی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کاکامران مرتضیٰ سےمکالمہ    آپکی جماعت کا پورا نام کیا ہے؟ 

وکیل کامران مرتضیٰ نےکہاکہ ہماری جماعت کا نام جمیعت علما اسلام پاکستان ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ  اگر آپکی جماعت سے ف نکال دے تو کیا حیثیت  ہوگی؟ 

وکیل کامران مرتضی نےکہاکہ پارٹی کا لیڈر نکل جاے تو کس کہ کوئی حیثیت نہیں رہتی۔

سپریم کورٹ میں دوران سماعت بجلی چلی گئی۔

سنی اتحادکونسل کےوکیل نےکہاکہ  یہاں تو اب لائٹ بھی چلی گئی۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےاستفتسارکیاکہ  بجلی چلی گئی  تو پھر یہ جنریٹر سے کیوں نہیں آئی ؟ یہ ٹی وی اور لائٹس  تو چل رہی ہے، میرے خیال میں صرف کمرہ عدالت کے اے سی نہیں چل رہے۔

 فیصل صدیقی نےکہاکہ امیدواروں نے سرٹیفکیٹ لگایا تھا الیکشن کمیشن نے کہہ دیا آپ آزاد امیدوار ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ کیا الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہے وہ کسی کو خود آزاد ڈیکلئیر کر دے؟ جب پارٹی بھی کہہ رہی ہو یہ ہمارا امیدوار ہے امیدوار بھی پارٹی کو اپنا کہے الیکشن کمیشن کا اس کے بعد کیا اختیار ہے؟ 

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ  کیا بینفشری جماعتوں میں سے کوئی عدالت میں سنی اتحاد کونسل کی حمایت کرتی ہے؟

 تمام دیگر جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کر دی۔

سنی اتحادکونسل کےوکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کر دیا تھا، پشاور ہائی کورٹ نے دس جنوی کو الیکشن کمشین کا حکم نامہ کالعدم قرار دیدیا تھا۔

جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاکہ  بائیس دسمبر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی۔

فیصل صدیقی نےکہاکہ  الیکشن کمیشن کی اپیل پر سپریم کورٹ نے 13 جنوری کو ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ  کیا انتخابی نشان واپس ہونے کے بعد آرٹیکل 17 کے تحت قائم سیاسی جماعت ختم ہوگئی تھی؟ کیا انتخابی نشان واپس ہونے پر سیاسی جماعت امیدوار کھڑے نہیں کرسکتی؟ تاثر تو ایسا دیا گیا جیسے سیاسی جماعت ختم ہوگئی اور جنازہ نکل گیا۔

جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاکہ   کیا انتخابی نشان واپس ہونے سے سیاسی جماعت تمام حقوق سے محروم ہوجاتی ہے؟ 

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منیب اختر کے فیصل صدیقی ایڈوکیٹ سے سوالات۔ چیف جسٹس پاکستان کا فیصل صدیقی سے مکالمہ

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ فیصل صدیقی میں آپکو ریسکیو کرنا چاہتاہوں۔ لیکن آپ خود ریسکیو ہونا نہیں چاہ رہے، عدالت پہلے آپکو سننا چاہتی ہے، آپ اپنے دلاٸل مکمل کریں۔

سنی اتحادکونسل کےوکیل فیصل صدیق نےچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سےاستفسارکیاکہ  آپ نے بھی ابھی تک سوالات نہیں پوچھے۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ  آپ فکر نا کریں سوالات ضرور آٸینگے،اگر دلاٸل میں چیزیں واضح نہیں کرینگے تو کیس کیسے سمجھیں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ کیا یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ پی ٹی آئی بطور جماعت برقرار تھی اور مخصوص نشستوں کی فہرستیں بھی جمع کرائی تھیں؟

فیصل صدیقی نےکہاکہ پی ٹی آئی نے فہرستیں جمع کرائیں لیکن الیکشن کمیشن نے تسلیم نہیں کیں۔

چیف جسٹس نےکہاکہ  سوالات کو چھوڑیں اپنے طریقے سے جواب دیں۔

 شکر ہے ابھی آپ نے سوال نہیں پوچھے، فیصل صدیقی کا ہنستے ہوئے جواب۔

جسٹس منیب اخترنےکہاکہ  فل کورٹ میں بیٹھنے کا مزا اور تکلیف یہی ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاکہ کیا الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف جا سکتا ہے؟ 

جسٹس منیب اخترنےکہاکہ  الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 218(3)کا حوالہ دینا بہت پسند ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ کیا یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ پی ٹی آئی بطور جماعت برقرار تھی اور مخصوص نشستوں کی فہرستیں بھی جمع کرائی تھیں؟

جسٹس منیب اخترنےکہاکہ نوٹیفیکیشن کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں کوئی نشست نہیں جیتی تھی، الیکشن کمیشن کے احکامات میں کوئی منطق نہیں لگتی،الیکشن کمیشن ایک جانب کہتا ہے سنی اتحاد الیکشن نہیں لڑی ساتھ ہی پارلیمانی جماعت بھی مان رہا، اگر پارلیمانی جماعت قرار دینے کے پیچھے پی ٹی آئی کی شمولیت ہے تو وہ پہلے ہوچکی تھی۔

جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاکہ  اگر سنی اتحاد کونسل سے غلطی ہوئی تھی تو الیکشن کمیشن تصحیح کر سکتا تھا۔ عوام کو کبھی بھی انتخابی عمل سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ  اگر ایسا ہو جائے تو نشستیں پی ٹی آئی کو ملیں گی سنی اتحاد کو نہیں۔عوام نے کسی آزاد کو نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے نامزد افراد کو ووٹ دیے۔

ججز کے سوالات پر چیف جسٹس نے فیصل صدیقی کو جواب دینے سے روک دیا۔

چیف جسٹس اور جسٹس منیب اختر کے درمیان جملوں کا تبادلہ ہوا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ ہم آپ کو سننے بیٹھے ہیں ،ہم اپنا فیصلہ کر لیں گے، میں ایک بار ایک عدالت پیش ہوا تو کہا تھا آپ اگر فیصلہ کر چکے ہوئے تو میں اپناکیس ختم کرتا ہوں،آپ اپنے دلائل نہیں دینگے تو مجھے کیا سمجھ آئے گی کہ آپ کی جانب سے کیا لکھنا ہے،میرا خیال ہے فیصل صدیقی صاحب ہم آپ کو سننے بیٹھے ہیں،

جسٹس منیب اخترنےکہاکہ  یہ ایک غیرذمہ دارانہ بیان ہے،فل کورٹ میں ہر جج کو سوال پوچھنے کا اختیار اور حق حاصل ہے۔اس قسم کا غیرذمہ دارانہ بیان تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ 

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہاکہ فیصل صاحب آگے بڑھیں میں نے ہلکے پھلکے انداز میں بات کی تھی۔

جسٹس منصورعلی شاہ نےریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن نے آزاد امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل میں شمولیت سے نہیں روکا، الیکشن کمیشن کہہ سکتا تھا اس جماعت نے تو الیکشن نہیں لڑا،  الیکشن کمیشن نے مگر ایسا نہیں کیا لوگوں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کو تسلیم کیا،جب تین دن کا وقت گزر گیا اس کے بعد الیکشن کمیشن نے کہہ دیا آپ کو تو مخصوص نشستیں نہیں ملنی،  اب وہ لوگ کہہ سکتے ہیں آپ نے شمولیت کروائی اب میں اپنا حق مانگنے آیا ہوں۔الیکشن کمشین پہلے شمولیت درست مانتا ہے بعد میں مخصوص نشستیں بھی نہیں دیتا، رکن اسمبلی کہہ سکتا ہے پہلے شمولیت سے روکا نہیں تو اب حق بھی دیں۔

سنی اتحادکونسل کےوکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ  پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

جسٹس امین الدین خان نےکہاکہ  کیا آزاد امیدوار کیلئے لازمی ہے کہ سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرے؟  آزاد امیدوار رجسٹرڈ سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر سکتا ہے، مخصوص نشستیں خودکار نظام کے تحت تو نہیں مل سکتیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیے کہ بلے کے نشان والے فیصلے پر لوگوں کو مس گائیڈ کیا گیا،  آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں بھی شامل ہو سکتے تھے کوئی پابندی نہیں تھی۔

جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس کے بعد چیف جسٹس کا فیصل صدیقی سے مکالمہ آپ پی ٹی آئی کی جانب سے نہیں بول سکتے ۔

 چیف جسٹس  پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےریمارکس دئیے کہ میرے قلم نے آدھے گھنٹے سے کچھ نہیں لکھا، آپ نے آدھے گھنٹے سے کچھ بھی نہیں لکھوایا۔

سنی اتحادکونسل کےوکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ میں پہلے حقائق آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں، آپ لکھ لیں کہیں قلم سوکھ نہ جائے۔قانون کیمطابق مخصوص نشستوں کیلئے کسی جماعت کا الیکشن لڑنا ضروری نہیں، آزاد امیدوار بھی جماعت میں شامل ہوجائیں تو مخصوص نشستیں دی جانی ہیں،ماضی میں ایک قانون آیا تھا کہ مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن لڑنا اور پانچ فیصد ووٹ لینا لازم تھا ،  وہ قانون بعد میں ختم کر دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائرعیسیٰ ریمارکس دئیے کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا حقیقی پوزیشن یہی ہے؟

سنی اتحادکونسل کےوکیل فیصل صدیقی نےکہاکہ  جی سارا تنازعہ یہی ہے، الیکشن کمیشن اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت تسلیم کر چکا ہے۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا معاملہ کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔