تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں 10سالہ طالبہ فرشتہ بی بی قتل کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاورنے فرشتہ بی بی قتل کیس کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے ملزم نثار کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم دے دیا اور ملزم پر 10لاکھ روپےکاجرمانہ بھی عائدکردیا۔
واضح رہے سال 2019 میں ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ نامی 10 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، فرشتہ کو اغوا کیا گیا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے بد ترین غفلت کا مظاہرہ کیا، بعد ازاں ملزمان نے فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک دی تھی۔
اس کیس میں اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہو جاتا ہے تاہم بعد میں کیس میں تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان کے نوٹس پر آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کرتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کے لیے کمیشن قائم کیا گیا، وزیر اعظم کو پیش کردہ انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کے والدین سے پولیس افسران نے تھانے کی صفائی کروائی۔
رپورٹ کے مطابق فرشتہ کے والد نے پہلی بار 15 مئی کو گم شدگی کی رپورٹ دی، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کو درج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی۔