ایک نیوز: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے امریکا سے عبوری افغان حکومت کے ساتھ مثبت طور پر روابط کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ افغان سرزمین کو دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے اپنے عہد کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔
الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں افغانستان میں القاعدہ کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئےامیر خان متقی نے کہا کہ بائیڈن کے بیان کا مطلب ہے حقائق کا ادراک۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے ریمارکس کہ افغانستان میں کوئی مسلح گروپ موجود نہیں ہے اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ حقائق کو سمجھ لیا گیا ہے اور یہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کی تردید کرتا ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے ’افغانستان سے انخلا میں غلطیوں‘ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ یاد ہے میں نے افغانستان کے بارے میں کیا کہا تھا؟ میں نے کہا القاعدہ وہاں نہیں ہوگی۔ میں نے کہا ہمیں طالبان سے مدد ملے گی۔ اب کیا ہو رہا ہے؟ کیا ہو رہا ہے؟ اپنا پریس پڑھیں۔ میں ٹھیک تھا۔