آئی ایم ایف شرائط:بجلی 4 روپے فی یونٹ، گیس 50 فیصد مہنگی ہوگی

آئی ایم ایف شرائط:بجلی 4 روپے فی یونٹ، گیس 50 فیصد مہنگی ہوگی

ایک نیوز: پاکستان کو آئندہ مالی سال کیلئے 12؍ جولائی کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل گیس کی قیمت میں 50 فیصد اور بجلی کے نرخ میں ساڑھے تین سے چار روپے فی یونٹ تک اضافہ کرنا ہوگا۔ 

رپورٹ کے مطابق  وزارت توانائی کے ایک سینئر افسر  کا کہنا ہےکہ مذکورہ اضافہ اسٹاف سطح پر آئی ایم ایف سے متفقہ تین ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ  کی راہ ہموار کرے گا۔اوگرا نے 2 جون کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائن  کے صارفین کے لیے قیمت میں 50 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا جس سے قیمت بڑھ کر 1238.68روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی جبکہ سوئی سدرن گیس کے صارفین کے لیے قیمت میں 45 فیصد اضافہ فی ایم ایم بی ٹی یو طے کیا گیا۔ 

حکومت کی جانب سے اس اضافے کی توثیق ابھی باقی ہے۔ سوئی ناردرن گیس کو  560 ارب 37 کروڑ روپے سے زائدخسارے کا سامنا ہے۔ حکومت کی پالیسی کے مطابق زیادہ گیس استعمال کرنےو الے صارفین کوزیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی جس کا یکم جولائی سے اطلاق طے ہے۔ 

مذکورہ افسر کا کہنا ہےکہ شعبہ توانائی کے گردشی قرضے کا حجم 4300 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے.جس میں 1700 ارب روپے تیل و گیس اور 2600 ارب روپے بجلی کے شعبے کے ہیں۔ آئی ایم ایف کا رواں مالی سال کے لیے ٹیرف میں مناسب اضافے پر نیپرا کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا اعلان جلدمتوقع ہے.ٹیرف میں پریشان کن بات بیس ٹیرف میں استعدادی چارجز میں گزشتہ مالی سال کے 57کے مقابلے میں 63 فیصد اضافہ ہے. اس طرح صارفین کوا س مد میں 1.3 سے 1.5 ٹریلین روپے ادا کرنے ہوں گے۔

 آئندہ سال یہ رقم بڑھ کر 2.5 ٹریلین روپے ہوجائے گی۔ اس وقت ملک میں بجلی کی پیداواری استعداد 44000 میگاواٹ ہے لیکن اقتصادی سروے میں 41ہزار میگاواٹ بتائی گئی ہے۔ نیپرا نے بنیادی ٹیرف 24.80 روپے فی یونٹ مقرر کیاتھا. اگر اس میں مطلوبہ اضافہ شامل کرلیا جائے تو آئندہ مالی سال کے اختتام تک ٹیرف 29 روپے فی یونٹ ہوجائے گا. اس وقت پاور سیکٹر ناقابل برداشت ہوچکا ہے جس کا گردشی قرضہ 2.5 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے اور حکومت پاور ہاؤسز کو ادائیگی سےمعذورہے۔ اس کی بڑی وجوہ میں لائن لاسز کم وصولیوں اور نامناسب بجٹ سبسڈی کو شمار کیا جاتا ہے۔