ایک نیوز :پیپلزپارٹی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں آصف زرداری نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے بلاول بھٹو کے نام کی منظوری دیدی ۔
سابق صدر آصف زرداری کے فیصلے کی سی ای سی کے ارکان نے توثیق کی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں بحران ہے دہشتگردی ہوں یا معیشت ہو ہر طرف بحران ہے۔ہم جدوجہد کریں گے اور ایسا نظام لے کر آ ئیں گے جس سے عوام کا فا ئدہ ہو گا ۔۔پیپلز پارٹی کے منشور میں وہ سب شامل ہے جو عام آدمی کے لئے ہے ۔ہم نے انتخابات کے لئے دس نکات کا ایجنڈا دیا ۔پیپلزپارٹی نے ہر دور میں اپنے منشور،نظریے پر الیکشن لڑا۔آج پاکستان میں بحران ہی بحران ہے۔سیاسی ،معاشی بحران ہے،تمام بحرانوں کا حل ہمارے منشور میں ہے۔ہم تقسیم اور نفرت کی سیاست دفن کرکے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ہم نئی سیاست شروع کرناچاہیے ہیں۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے عام انتخابات کیلئے منشور تیار کرلیاہے۔پیپلزپارٹی نے ہر دور میں اپنے منشور،نظریے پرالیکشن لڑا۔پاکستانی عوام کی تنخواہیں ڈبل کرناچاہیے ہیں۔سولرانرجی کے ذریعے 300یونٹ فری بجلی دینا چاہتے ہیں۔ہر بچے کو مفت اور معیاری تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ہم مفت اور معیاری علاج پاکستان بھر میں لاناچاہتے ہیں۔غریب ترین افراد کیلئے 30لاکھ گھر بناناچاہتے ہیں۔کسان کارڈ متعارف کرائیں گے۔یوتھ کارڈ کے ذریعے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ایک سال تک مالی مدد دینا چاہتے ہیں۔پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو الیکشن سے پہلے اپنا پروگرام لاتی ہے ۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ بھوک مٹاؤ پروگرام یونین کونسل کی سطح پر لاناچاہتے ہیں۔ہم حکومت میں ہوتے ہیں تو اس پر پروگرام پرعمل کرتے ہیں۔عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے مشکل فیصلے لینے پڑیں گے۔ہمارے پاس مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے پلان موجود ہے۔ن لیگ اس بخار کو نہیں توڑ سکتی،پیپلزپارٹی ملک میں اتحاد پیدا کر سکتی ہے۔ہم خارجہ اور اندرونی معاشی مسائل کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔فیض حمید نے ہم پر تحریک انصاف کو مسلط کیا۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ نوازشریف اور بانی پی ٹی آئی کے الیکشن لڑنے میں قانونی مشکلات ہیں۔ہم نے اس وقت بھی مقابلہ کیا تھا آج بھی مقابلے کیلئے تیار ہیں۔8فروری کو الیکشن ضرور ہوں گے۔پیپلزپارٹی کا کسی سیاسی جماعت سے مقابلہ نہیں۔معاشی مشکلات کے خاتمے کیلئے اصلاعات کی ضرورت ہے ۔پی ٹی آئی اور ن لیگ اشرافیہ کی جماعت ہے ۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہنا ہے کہ2013اور 2008کے الیکشن میں دہشت گردی کی وجہ سے لیول پلیئنگ فیلڈنہیں ملی تھی ۔کسی کو پسند آئے یا نہ آئے لاہور میں الیکشن لڑنے آیا ہوں کیونکہ پیپلزپارٹی عوامی جماعت ہے۔پیپلزپارٹی اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑرہی ہے ۔ہم پورے ملک میں حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔اکثرملی تو وہ چوتھی بار وزیراعظم بن جائیں گے۔مشکل لگ رہا ہے کہ عدلیہ سے امید رکھیں کوہ ایک کو اہل اور دوسرے کو نااہل کرے ۔دونوں اہل ہوں گے یا دونوں نااہل ہوں گے۔ایک جماعت ہمیشہ دھاندلی اور سیکشن چاہتی تھی ۔2018کے الیکشن میں یہی ہوا تھا۔وہ جماعت چاہتی ہے 2018کی طرح انہیں لایا جائے تو ایسا نہیں ہو سکتا۔سیاسی جماعتوں کو سیاست کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ آج تک علم نہیں ن لیگ اور پی ٹی آئی سے میرا کون مقابلہ کرے گا ۔