ایک نیوز: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ق کے سابق ایم این اے خادم حسین کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی درست قرار دے دی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کے مرنے کے بعد بہتر ہے کہ مقدمہ نہ چلائیں، جعلی ڈگری کا معاملہ درخواست گزار کے مرنے کے ساتھ ہی ختم ہو گیا، کیا کیس کا کوئی فوجداری پہلو ہے؟ اگر ہے تو سن لیتے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ لواحقین کا اصرار ہے کہ مقدمہ سن کر جعلی ڈگری کا دھبہ ختم کیا جائے، پوری تعلیم میرے مؤکل نے محمد اختر خادم کے نام پر حاصل کی، سیاست خادم حسین کے نام سے کی، شناختی کارڈ بھی اسی نام سے بنوایا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار زندہ ہوتے تو کچھ ثابت ہو سکتا تھا، مرنے کے بعد لواحقین درست نام کیسے ثابت کریں گے؟ پرانا اصول ہے، موت کے ساتھ مرحوم کے ایکشن بھی ختم ہو جاتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بیان حلفی یا دستاویزات بطور شواہد دکھا دیں، نام بدلنے کا مؤقف ہے تو ثبوت پیش کرنا بھی آپ کی ذمے داری ہے۔
واضح رہے کہ محمد اختر خادم عرف خادم حسین 2008ء میں این اے 188سے منتخب ہوئے تھے، ہائی کورٹ نے بی اے کی جعلی ڈگری پر محمد اختر خادم عرف خادم حسین کو نااہل قرار دیا تھا۔
درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔