ایک نیوز: جامعہ واٹرلو کے ماہرین نے وائی فائی استعمال کرتے ہوئے دیوار کے آرپار دیکھنے والا ایک نظام بنایا ہے اور اس پر لگائے جانے والے اضافی ہارڈویئر کی قیمت صرف 20 ڈالر ہے۔
اسے وائی پیپ (وائی تاکا جھانکی) کا نام دیا گیا ہے جسے جامعہ کے سائنسداں علی عابدی کی ٹیم نے تیار کیا ہے، وائی پیپ نامی ڈرون عمارتوں کے قریب جاتا ہے اور وہاں رہنے والوں کے وائی فائی نیٹ ورک استعمال کر کے فوری طور پر وائی فائی سے چلنے والے دیگر آلات کی شناخت کرسکتا ہے۔
وائی پیپ درحقیقت وائی فائی نیٹ ورک کی خامیوں اور کمزوریوں کی شناخت کر سکتا ہے جسے انہوں نے وائی پولائٹ کا نام دیا ہے، اگر عمارت کے اندر کا وائی فائی نظام پاس ورڈ سے بھی محفوظ ہو تب بھی اڑن آلہ اس سے رابطہ کرسکتا ہے، اس کے لئے وائی پیپ ڈیوائس پر کئی پیغامات بھیجتا ہے اور ہر وقت اس کا ردِ عمل نوٹ کرتا ہے اس طرح ایک میٹر کی درستگی سے گھر یا بلڈنگ کے اندر نصب وائی وائی ڈیوائس کی شناخت ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر علی نے اسے ایک اہم کاوش قرار دیا ہے، ’ ہم وائی فائی کو روشنی سمجھتے ہیں اور دیواروں کو شفاف شیشہ کیونکہ اس کی بدولت بینکوں کے اندر سکیورٹی گارڈ کی حرکت اور عام افراد کے بیٹھے کی جگہ کے ساتھ ساتھ اندر چلنے والے سارے فون، سمارٹ واچ اور دیگر وائی فائی آلات گنے جاسکتے ہیں۔‘
ایک چالاک مجرم گھر یا عمارت کے اندر سکیورٹی کیمروں، لیپ ٹاپ اور سمارٹ ٹی وی کا پتا بھی لگا سکتا ہے، اس طرح چار دیواری کے اندر گھسنے کے کمزور مقامات بھی معلوم کئے جاسکتے ہیں جو باہر سے ہی دیکھے جاسکتے ہیں۔