سدھیر چودھری: صوبائی دارالحکومت لاہور میں آٹے کے بحران پر قابو نہ پایا جاسکا.
سرکاری رعائتی آٹا دکانوں سے مسلسل غائب، سستے آٹے کی دستیابی حکومت کے لئے چیلنج بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری گندم کا کوٹہ بڑھانے کا کوئی فائدہ نہ ہوا، ذرائع کے مطابق زیادہ تر آٹا سندھ بھیجا جا رہا ہے۔ سندھ میں آٹا مہنگے داموں فروخت ہونے کی وجہ سے پنجاب کی بجائے سندھ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ پنجاب حکومت آٹے یا گندم کی نقل و حمل پر پابندی لگاتی ہے تو سندھ کا اعتراض سامنے آتاہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے پاس 21 لاکھ ٹن گندم گوداموں میں موجود ہے۔ فلور ملوں کو دئیے جانے والے موجودہ کوٹے کے مطابق پنجاب کی گندم اپریل کے آخر تک رہے گی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب گندم کی دستیابی کو اگلے سیزن تک یقینی بنانا چاہتا ہے۔ پاسکو کے پاس بھی 23 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں۔
فلور ملز مالکان کے مطابق آٹے کی مانگ 2 لاکھ 35 ہزار تھیلے ہیں۔ جبکہ سپلائی صرف 1 لاکھ 71 ہزار تھیلوں کی دی جا رہی ہے۔
دوسری جانب محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ پنجاب کی فلور ملوں کو 21 ہزار ٹن گندم سرکاری گوداموں سے دی جا رہی ہے۔ فلور ملوں کا کوٹہ 17500 سے بڑھا کر 21 ہزار ٹن یومیہ کیا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق آٹے کی قلت مصنوعی ہے، جس پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات کیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب مارکیٹ میں 15 کلو گرام آٹے کا تھیلا 1900 روپے کا ہو گیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے۔ حکومت عوام کو سستی اشیا فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔