ویب ڈیسک: کینیڈا کی اعلیٰ سطح کی بیرونی سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس نے احالیہ انٹیلی جنس رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے ملک کے انتخابات میں ممکنہ طور پر دخل دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو میڈیا کے ذریعہ دستیاب رپورٹ میں بھارت کو ’بیرونی مداخلت کے خطرہ‘ کے طور پر نامزد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت کو کینیڈا کے مضبوط جمہوری اداروں کی حفاظت کرنے کے لیے زیادہ کرنا چاہئیے۔
کینیڈین میڈیا گلوبل نیوز کو حاصل ہونے والی انتہائی خفیہ بریفنگ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرنوٹس نہ لیا گیا تو بھارت کی مداخلت مزید بڑھ جائے گی۔
یہ پہلا موقع ہے جب بھارت پر کینیڈا میں انتخابی مداخلت کا الزام لگایا گیا ہے، اس سے قبل ین اور روس پہلے ہی کینیڈا کی سیاست میں مداخلت کے الزامات کا سامنا کررہے تھے۔
24 فروری 2023 کو ’غیر ملکی مداخلت پر جمہوری اداروں کے وزیر کو بریفنگ‘ کے عنوان سے منظر عام پر لائی گئی دستاویز میں چین کا نام بھی شامل کیا گیا اور اسے ’اب تک کا سب سے بڑا خطرہ‘ قراردیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، ’“پی آرسی کی ایف آئی سرگرمیاں دائرہ کار میں وسیع اورخرچ کردہ وسائل کی سطح میں اہم ہیں۔ یہ سرگرمیاں اہم، وسیع اور ملک بھر میں حکومت اور سول سوسائٹی کی تمام سطحوں کے خلاف ہیں۔‘
یہاں ’ایف آئی‘ سے مراد غیر ملکی مداخلت ’پی آر سی‘ کا مطلب عوامی جمہوریہ چین ہے۔
تازہ ترین انٹیلی جنس رپورٹ میں صرف بھارت اور چین کو ان کے نام سے شناخت کیا گیا۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے نئی جاری کردہ انٹیلی جنس رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
کینیڈین وزیراعظم کی جانب سے ستمبر 2023 میں خالصتان کے حامی سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجار کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کیے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
خالصتان کے حامی سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجار 18 جون کو کینیڈا میں قتل کیے گئے تھے۔ 18 ستمبر کو کینیڈا کی حکومت نے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔