ایک نیوز : ہنڈن برگ کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سے اڈانی گروپ کو لگاتار مشکلات کا سامنا ہے۔ اڈانی گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کو ڈاؤ جونز سسٹین ایبلٹی انڈیکس سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔دوسری جانب ہندوستان کی راجیہ سبھا میں بھی اڈانی گروپ کیخلاف مسلسل احتجاج ہورہا ہے ،گزشتہ روز ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر 2:30 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
تفصیلات کےمطابق ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کو امریکی اسٹاک مارکیٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے، اڈانی گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کو ڈاؤ جونز سسٹین ایبلٹی انڈیکس سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔امریکی اسٹاک مارکیٹ نے اپنے انڈیکس میں کی گئی اس تبدیلی کے بارے میں تفصیلات جاری کردیں ۔
ڈاؤ جونز کا یہ فیصلہ ہندنبرگ رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز میں کمی کے بعد لیا گیا، فیصلے کے مطابق 7 فروری 2023 سے اڈانی انٹرپرائزز اس انڈیکس میں مزید تجارت نہیں کرے گی۔ڈاؤ جونز سسٹین ایبلٹی انڈیکس سے اڈانی انٹرپرائزز کو ہٹانے سے متعلق اعلان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ کے الزامات کے بعد لیا گیا ہے۔
اسٹاک ایکسچینج نے اڈانی گروپ کی 3 کمپنیوں کو ایڈیشنل سرویلنس مارجن فریم ورک یعنی اے ایس ایم میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اڈانی گروپ کی ان تین کمپنیوں میں اڈانی انٹرپرائزز، اڈانی پورٹ اور امبوجا سیمنٹ شامل ہیں۔ اے ایس ایم میں ڈالنے کا مطلب ہے کہ انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے لیے بھی 100 فیصد اپ فرنٹ مارجن درکار ہوگا۔
اڈانی گرین انرجی 10 فیصد، اڈانی پورٹس 11 فیصد، اڈانی پاور 5 فیصد، اڈانی ٹوٹل گیس 5 فیصد، اڈانی ٹرانسمیشن 10 فیصد، اڈانی ولمار 5 فیصدکمی دیکھنے میں آئی ہے ۔بلومبرگ کی تازہ رپورٹ کے مطابق گوتم اڈانی دنیا کے ارب پتیوں کی فہرست میں 15ویں مقام پر آ چکے ہیں۔
دوسری جانب کانگریس پارٹی نے ہنڈن برگ رپورٹ کے خلاف 6 فروری کو ملک بھر میں لائف انشورنس کارپوریشن کے دفاتر اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے دفاتر کے سامنے ملک گیر سطح پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب ا یڈنبرگ رپورٹ پر راجیہ سبھا میں جمعہ کو بھی ہنگامہ جاری رہا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 2:30 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ صبح ایوان کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ضابطہ 267 کے تحت 15 ارکان کے التوا کے نوٹس موصول ہونے کی اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس التزام کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے خارج کیے جاتے ہیں۔
جب چیئرمین نے ایوان میں وقفہ سوال کرانے کی کوشش کی تو کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اونچی آواز میں بولنا شروع کردیا۔ چیئرمین نے کہا کہ ایوان میں انتظام ہونےکے بعد ہی کارروائی چل سکتی ہے۔ انہوں نے ارکان سے پرسکون ہونے کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس پر دھنکھڑ نے ایوان کی کارروائی 2.30 بجے تک ملتوی کر دی۔