ایک نیوز :حکومت نے سرکاری ملازمین کے اثاثوں سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط پر عملدرآمد شروع کردیا۔گریڈ 17سے 22تک کے افسروں اور انکے اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیل طلب کرلی گئی ۔
تفصیلات کےمطابق حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کے اثاثوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جس کے مطابق سرکاری افسروں کو اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے ۔گریڈ 17سے 22تک کے افسروں اور انکے اہلخانہ کے اثاثوں تک متعلقہ اداروں کو رسائی حاصل ہوگی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق تمام افسروں اور اہلخانہ کے اثاثے گوشوارے میں ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔افسروں اور ان کے اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس کی مکمل تفصیلات جمع کرانا ہوں گی ۔
بینکس، اکاؤنٹس کھولتے وقت پہلے مرحلے میں وفاقی ملازمین کے اثاثوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جائیگی جبکہ اگلے مرحلے میں یہ شرط صوبائی ملازمین تک بھی بڑھائی جائے گی۔
سینئر عہدیدارکےمطابق اثاثوں تک رسائی پر کوئی محصول نہیں ہوگا بلکہ یہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت نگرانی کا اقدام ہے۔تاہم بینک ان معلومات کو عوام سے خفیہ رکھیں گے اور اسے کسی بھی قیمت پر عام لوگوں کو جاری نہیں کریں گے۔یہ آئی ایم ایف کی شرط تھی جس پر سال 2018 میں اتفاق کیا گیا تھا کہ بینکوں کو سرکاری ملازمین کے اثاثوں کے ڈکلریشن تک رسائی کی اجازت ہوگی، اس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے قواعد کو حتمی شکل دینے سے پہلے بینکوں سے رابطہ کیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے دوسرے روز ایف بی آر نے 2023 کے ایس آر او 80 کے ذریعے قواعد کو شیئرنگ آف ڈکلریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹ کے نام سے نوٹیفائیڈ کیا۔یہ قوانین عدلیہ اور مسلح افواج کے ارکان کو چھوڑ کر صرف وفاقی ملازمین پر لاگو ہوں گے۔
تنخواہ کی آمدنی کے علاوہ سرکاری ملازم اپنی بنیادی تفصیلات کا اعلان بینک افسر کو ون پیجر کے ذریعے کرے گا۔اس کے بعد بینک افسر اثاثوں کی تصدیق کے لیے اسے ایف بی آر کو بھیجے گا کہ آیا یہ وفاقی ملازم کے ڈیکلریشن میں ظاہر کیا گیا ہے یا نہیں۔بینکوں اور ایف بی آر کے درمیان اس پوری خط و کتابت کے لیے طریقہ کار کا ایک مکمل طریقہ کار نوٹیفائیڈ کیا گیا ہے۔