ایک نیوز: سینیٹ اجلاس میں وزراء کی عدم حاضری پر اپوزیشن نے احتجاجا اجلاس سے واک آؤٹ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ وقفہ سوالات میں سینیٹر مشتاق احمد نے سوال کیا کہ 77 رکنی کابینہ اور ایک بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں۔ اس پر چیئرمین سینیٹ نے پوچھا کہ وزراء کہاں ہیں؟ جبکہ شہزاد وسیم نے کہا کہ 77 رکنی نہیں 88 رکنی کابینہ ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پہلے تین سوال ہیں مگر ایک بھی وزیر نہیں۔ اس کے بعد وزراء کی عدم حاضری پر اپوزیشن واک آوٹ کر گئی۔
چیئرمین سینیٹ نے حاجی ہدایت اللہ کو ناراض اراکین کو منانے کے لیے بھیج دیا۔
سینیٹر حاجی ہدایت اللہ اپنی نشست پر ہی براجمان رہے اور کہا کہ ہم کیوں منانے کے لیے جائیں؟ ان کا رویہ دیکھیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کچھ وزراء کو پابند کریں کہ ہمیں انہیں دیکھنے کا شرف تو حاصل ہو۔ انہوں ںے سوال کیا کہ ملک میں براہ راست سرمایہ کاری میں کمی کیوں نہیں آئی؟ بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ کرونا بتائی گئی ہے مگر اس دوران کرونا تو موجود نہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزراء کی عدم شرکت پر وزیراعظم کو آج خط لکھوں گا۔
سینیٹ اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کا تحریری جواب:
سینیٹ اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب جمع کروادیا۔ جس کے مطابق جنوری 2023 کے مہینے میں پٹرولیم مصنوعات کی تجارت کے حوالے سے پاکستان اور روسی وفود میں اعلی سطح ملاقاتیں ہوئیں۔ پاکستان میں خام مال تیل درآمد کی 20 فیصد ضروریات کو پورا کرنے کے لئے روس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ آئندہ ملاقاتوں میں تجارتی شرائط، خام تیل کی خصوصیات کو زیر بحث لایا جائے گا۔
کے الیکٹرک تھر میں خود پلانٹ لگائے تاکہ کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی مل سکے۔ کے الیکٹرک کے ذمہ بہت بڑی رقم واجب الادا ہے۔ کے الیکٹرک کے ساتھ تنازعات کے لئے ٹاسک فورس بنائی گئی ہے۔ ٹاسک فورس کے متعلق واضح ڈیڈ لائن موجود نہیں ہے۔ پہلی ترجیح کے الیکٹرک کی قانونی بحالی ہے۔ کے الیکٹرک کے ساتھ 2015 سے معاہدہ نہیں ہے۔
وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر:
سینیٹ اجلاس میں وزیرتوانائی کا کہنا تھا کہ سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے۔ حکومت جلد سولر سے متعلق سہولت دینے کے لئے پالیسی لا رہی ہے۔ ہم تین حصوں پر کام کر رہے ہیں۔ سولر کو فوسل فیول کے متبادل کے طور پر لانا چاہتے ہیں۔ ملک کے دیہاتی علاقوں میں ایک سے چار میگا واٹ کے سولر دینے جا رہے ہیں۔ اس سے وہاں بجلی مہیا ہوگی جہاں بجلی کم ہے۔ وفاقی حکومت کی تمام عمارتوں کو سولر پر تبدیل کر رہے ہیں۔ اس سے بجلی کی قیمت میں کمی آئے گی۔
روس سے تمام معاملات مارچ سے قبل طے ہوجائیں گے:مصدق ملک
وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ساٹھ دن سے روس سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ روس سے مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا۔ روس سے تمام معاملات مارچ سے پہلے طے ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ روس نے پاکستان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات 20 سے 21 دن میں پہنچ جایا کریں گی۔ ایران کے ساتھ بارٹر ڈیل ہیں۔ باقی اس پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ تیل کی مصنوعات کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ ہمارے پاس تبادلے کے لئے زیادہ اشیاء نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پر پابندی نہیں لگنے دیں گے۔ روس سے تجارت پر بات چیت چل رہی ہے۔ ایل پی جی بارٹر کے ذریعے ایران سے آرہی ہے۔
نیشنل شپنگ کارپوریشن سے روس سے تیل منگوانے کے لئے براہ راست مذاکرات چل رہے ہیں۔ اضافی جہاز بھی چاہیے ہو تو نیشنل شپنگ کارپوریشن مہیا کرے۔
یوکرین جنگ اور کورونا کی وجہ سے تجارت کم ہوئی: مرتضی جاوید عباسی
سینیٹر مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ چند ممالک جن سے تجارتی تعلقات ہیں۔ان کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے کے کئی اسباب ہیں۔ کورونا اور یوکرین جنگ کی وجہ سے تجارت اور سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی۔
لوگوں کے بل آجاتے ہیں لیکن بجلی نہیں آتی: فیصل جاوید
سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ لوگوں کے بل آجاتے ہیں لیکن بجلی نہیں آتی۔ 33 سے 58 فیصد تک ایف ڈی آئی نیچے چلا گیا۔ عمران خان کی حکومت میں ایف ڈی آئی اوپر جا رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی لڑائی کو بیچ میں لے آتے ہیں۔ ان کی وجوحات ناقابل قبول ہیں۔ کوئی ایک ٹھوس وجہ بتا دیں کہ ایف ڈی آئی کیوں نیچے گئی؟
سینیٹر بحرامند تنگی کا سوال
سینیٹر بحرامند تنگی نے سوال کیا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ہائیڈرو الیکٹریسٹی ڈیموں کی تعمیر پر اب تک ہونے والی پیشرفت کی منصوبہ وار تفصیلات کیا ہیں؟ ابھی تک نو فیصد کام ہوا ہے اگلے سال مکمل ہونا تھا اب کیسے مکمل ہوں گے؟
وزیر مملکت سعادت اعوان کا جواب
سارے ڈیمز اپنے وقت پر مکمل ہوجائیں گے۔ ان ڈیمز سے بجلی بھی بنائی جاسکے گی۔ یہ کوئی گھر نہیں جو دو ماہ میں مکمل ہوجائیں گے۔
وفاق اور صوبہ ملکر انتقامی کارروائیاں کررہا ہے:سینیٹر کامل علی آغا
سینیٹر کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ ایک طرف عوام بھوک سے مر رہی ہے تودوسری طرف حکومت سیاسی انتقامی کاروائیاں کر رہی ہیں۔ اگر کوئی بیوی کو جھڑک بھی دے تو مقدمہ بنا دیا جاتا ہے۔ مقدمہ بعد میں ہوتا ہے اٹھا پہلے لیا جاتا ہے شیخ رشید کی مثال سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہی پانچ ماہ کے لئے اقتدار میں آیا اور پانچ سال کے برابر کام کیا لیکن اگر محسن نقوی وزیر اعلی ہوگا تو صرف انتقامی کاروائیاں ہی ہوں گی۔ وفاق اور صوبہ مل کر انتقامی کاروائیاں کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مونس الہی اور اس کی بیوی پر مقدمہ قائم کیا گیا۔ اسی طرح راسخ الہی اور اس کی بیوی پر مقدمہ قائم کیا گیا۔ حکومت گھر کے بچوں پر بھی انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔ عوام کے کام کرنے پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ ملازمین پر بھی مقدمے قائم کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ مقدمات جن کے ثبوت موجود تھے ان سے یہ اپنے آپ کو صاف کروا رہے ہیں۔ چوہدری پرویز الہی کے وکیل کو اغواء کرلیا ہے۔ اس کا جرم یہ ہے کہ وہ پرویز الہی کا وکیل ہے۔ قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔