ایک نیوز: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم بتائیں 1300سی سی گاڑی میں کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟ 1300سی سی گاڑی میں پلیٹ لیٹس کا مسئلہ تو نہیں ہوتا؟ وزرائے اعلی، ججز بیوروکریٹس کیوں نہیں چھوٹی گاڑیوں میں آ سکتے؟۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سرکار کی مراعات کا بوجھ عوام کیوں اٹھائے؟ کھانے پینے کی چیزوں اور سٹیشنری پر عائد ٹیکس ختم کئے جائیں ، وزیراعظم سیاست نہ کریں سامنے آ کر بتائیں آئی، ایم ایف نے کہا ادویات، خوارک پر ٹیکس نہیں لگائیں گے آئی ایم ایف نے جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کا کہا وہاں تو بات نہیں مانتے ، حکومت کا پاس کردہ بجٹ دھوکے پر مبنی ہے دھرنا موجود ہے اور پوری قوت کےساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر امت کو درپیش چیلنجز پر بھی دھرنا آواز بلند کرتا ہے، آج اسماعیل حانیہ کی اپیل پر شام کو اسیران فلسطین کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ریلی نکالیں گے ، وزیراعظم کچھ بھی بیان دیتے رہیں اب انہیں عوام کو ریلیف دینا پڑے گا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہناتھا کہ قطر جاتے ہوئے ایئرپورٹ پر لوگوں نے بتایا کہ موٹرسائیکل بیچ کر بل ادا کیا ہے لوگوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ بیچنے کیلئے بھی کچھ نہیں ہے ،لوگ کہتے ہیں دھرنے سے امید پیدا ہوئی ہے،اس سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے وہ بجلی جو بنتی نہیں اس کی ادائیگی عوام کریں یہ قبول نہیں ہے، رواں بجٹ میں بنایا گیا سلیب واپس لینا چائیے صرف اعلان کرکے نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کا سلسلہ رکنا چاہیے ۔
مذاکراتی کمیٹی یہاں موجود ہے، ہماری کسی بات کا حکومت کے پاس جواب نہیں ، مذاکرات میں کیوں نہیں ثابت کر پاتے کہ آئی پی پیز کا معاملہ قابل عمل نہیں ،حکومتی کمیٹی تین دن سے تلاش گمشدہ کا اشتہار بنی ہوئی ہے ،ہم منت ترلے نہیں کریں گے کہ آ کر مذاکرات کریں۔
بجلی کے بل اور ٹیکس سلیب کم کرنا ہی ہونگے حکومتی آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز آج ہی ختم ہو سکتے ہیں، جنکے معاہدے ختم ہوگئے ہیں ان کو ادائیگی ختم کی جائے ہمیں ریکوڈک کی مثال دی جاتی ہے، یہاں آئی پی پیز مقامی ہیں ،پاک ایران پائپ لائن منصوبے میں اربوں ڈالر کے جرمانے کا خوف کیوں نہیں ہے؟۔