توشہ خانہ کیس: عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

Aug 03, 2023 | 12:56 PM

ایک نیوز: توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ہے۔ 

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کی۔ 

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کیس زیر سماعت ہے، میرے مؤکل کا مؤقف ہے کہ امجد پرویز صاحب دلائل دیں۔ عدالت نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا آپ قونصل نہیں ہیں۔ آپ کا کام صرف لقمہ دینے کا ہے؟ 

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ 12:30 تک نہیں آتے تو میں بغیر سنے فیصلہ محفوظ کر لوں گا۔ خواجہ حارث کے جونیئر عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ خواجہ صاحب ہائیکورٹ میں ہیں وقفہ کیا جائے۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ کورٹ آج فیصلہ نہیں سنا رہی لیکن دلائل دیتے ہیں یا نہیں فیصلہ محفوظ کرلے گی۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں 12:30 بجے تک وقفہ کر دیا۔

وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ حارث کے جونیئر وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اور عدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے تین بجے تک وقت دیا ہے۔ سعد حسن نے بھی کہا کہ 3:30 تک کا وقت اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیا ہے کہ انتظار کریں۔ وکیل امجد پرویز آرہے ہیں وہ عدالت کو بہتر بتا سکتے ہیں۔

خواجہ حارث کی جونیئر وکیل آمنہ علی کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ 

عدالت نے کیس کی سماعت میں 1:30 بجے تک وقفہ کر دیا۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئی۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز اور سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا کوئی اسلام آباد ہائیکورٹ سے کوئی سٹے کی ڈائریکشن ہے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نہیں وہاں سے کوئی سٹے آرڈر نہیں ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہم ہائیکورٹ میں موجود تھے، میڈیا بھی وہاں موجود تھا، عدالت نے سب کے سامنے کہا کہ ساڑھے 3 بجے تک ٹرائل کورٹ کو روکیں، خواجہ حارث اور امجد پرویز دونوں موجود تھے جب ہائیکورٹ نے ہدایات دیں۔ امجد پرویز جو دلائل دے رہے ہیں وہ سننے کیلئے خواجہ حارث بھی موجود نہیں۔ درخواست ہے کہ ساڑھے 3 بجے خواجہ صاحب آجائیں گے، اس کے بعد سماعت کریں۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ عدالت فیصلہ محفوظ نہیں کر رہی، لیکن دلائل سنے جائیں گے، عدالت  نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو حتمی دلائل کی ہدایت کردی۔

وکیل امجد پرویز نےچیئرمین پی ٹی آئی کی اثاثوں کی تفصیلات پڑھ کر سنائیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور اہلیہ کے اثاثوں میں نہ تو کوئی گاڑی اور نہ زیورات ڈکلیئر کیے گئے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے 300 مرلہ کے گھر اور دیگر اثاثوں کی مالیت صرف 5 لاکھ لکھی گئی ہے، انہوں نے 4 بکریاں 2 لاکھ کی ڈکلیئر کی ہوئی ہیں، یہ تو ان کے ڈکلیئر اثاثوں کی تفصیلات کی صورتحال ہے، ان کے پاس نہ تو کوئی گاڑی، نہ جیولری ہے، باقی تمام گھروں، زمین، فرنیچر کی مالیت صرف 5 لاکھ روپے لکھی گئی ہے۔ 

وکیل الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔ توشہ خانہ تحائف سے زیادہ بڑی بات ان کے دیگر اثاثوں کی تفصیلات ہیں، ان کے پاس کوئی گاڑی نہیں، 3 سو کنال کے گھر میں چلنے کیلئے گاڑی چاہیے ہوتی ہے، 107 ملین کے توشہ خانہ تحائف ہیں جو اس کیس میں زیربحث ہیں، توشہ خانہ تحائف انہوں نے بطور وزیر اعظم 25 فیصد قیمت پر حاصل کیے، استغاثہ کا کیس یہ ہے کہ یہ حاصل شدہ تحائف اثاثوں میں شمار ہوتے ہیں، انہوں نے 4 بکریاں تو ہر سال ڈیکلیئر کیں، گاڑیاں، جیولری، تحائف ڈیکلیئر نہ کیے۔

امجد پرویز نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ یہ تحائف حاصل کرنے کو مانتے ہیں، انکار نہیں کرتے، ان کا دفاع یہ ہے کہ انہوں نے تحائف 58 ملین روپے میں بیچ دیے، ان کا دفاع ہے کہ انہوں نے تحائف بیچ دیئے اور 30 جون 2019 کو تحائف ان کے پاس نہیں تھے، اس لیے انہوں نے اپنے اثاثوں میں ڈیکلیئر نہیں کیے، انہیں یہ تفصیلات میں بتانا چاہیے تھا کہ انہوں نے تحائف 58 ملین روپے میں بیچے، 107 ملین کے تحائف کو انہوں نے 58 ملین میں بیچ دیا۔

نیاز اللہ نیازی نے ایک بار پھر دلائل میں مداخلت کرتے ہوئے استدعا کی کہ سگنلز نہیں آرہے، رابطہ نہیں ہوپا رہا، سماعت 3:30 تک ملتوی کی جائے۔ خواجہ حارث آجائیں گے پھر دلائل سن لیں، وہ بھی سن لیں گے۔ جج ہمایوں دلاور نے نیازاللہ نیازی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اپنی کارروائی آپ کی منشا پر تو نہیں چلا سکتی۔ اس پر نیازاللہ نیازی نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے یہ تو نہیں کہا کہ جلدی میں دلائل سنیں۔ عدالت نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اطمینان کیلئے آپ 3 بجے باقی دلائل دے دیں۔ 

مزیدخبریں