ایک نیوز نیوز: بھارت کی کل آبادی ایک ارب پینتیس کروڑ ہے، جس میں مسلمانوں کی تعداد چودہ فیصد ہے۔ لیکن انہیں سرکاری یا نجی شعبوں میں نوکریوں کی نمائندگی اس شرح سے نہیں مل رہی ہے۔ مسلمانوں کی صورتحال 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد زیادہ خراب ہوئی ہے، کیونکہ حکومت مسلمان اقلیت کو اقتصادی اور مذہبی سطح پر نقصان پہنچانے کی پالیسیاں اپنا رہی ہے۔
متعدد سرکاری کمیشنز کی رپورٹس کے مطابق مسلمان سماجی، تعلیمی اور روزگار کے شعبوں میں بہت پیچھے ہیں۔ ریٹائرڈ جسٹس رجندر سچر کی 2006 کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کو قومی سطح پر 21 فی صد کے مقابلے میں 8 فیصد سے بھی کم نوکریاں ملتی ہیں۔ ملک میں 2011 کی مردم شماری کے مطابق مسلمان خواتین کو 15 فی صد، ہندو خواتین کو 27 فی صد، بدھ مت خواتین کو 33 فی صد اور مسیحی خواتین کو 31 فی صد نوکریاں ملیں۔
مذہب کی بنیاد پرمنقسم معاشرے میں مسلمان عورتوں کو دوگنا تعصب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہیں ایک طرف صنف اور دوسری جانب مذہب کی بنیاد پر عصبیت کا سامنا ہے۔ مسلمانوں کی پیشہ ورانہ ترقی پر کام کرنے والی لیڈبائی فاونڈیشن کی سٹڈی کے مطابق یکساں طورپراہل مسلم خواتین کوبھی جاب حاصل کرنے میں شدید طرفداری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔