ایک نیوز نیوز: پاکستانی کار اسمبلرزکمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں اضافے اور سپلائی میں تاخیر کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں آلٹو جیسی چھوٹی گاڑی پر اون 4 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ، شہریوں نے سیکنڈ ہینڈ گاڑیوں کی درآمد پر سے پابندی ختم کرنیکا مطالبہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد گاڑیوں کی بلیک مارکیٹ انتہا کو پہنچ گئی ہے 660 سی سی گاڑی پر 4 لاکھ روپے اون لیا جا رہا ہے، 1000 سی سی کی گاڑی پر بھی 3 سے 5 لاکھ روپے تک اون منی چل رہی ہے۔ جبکہ 1300 سی سی سے 1800 سی سی گاڑی پر 4 سے 5 لاکھ روپے اضافی اون منی کے نام پر وصول کی جا رہی ہے
یادرہے سرمایہ کار بے نامی پراپرٹی کی طرح بے نامی گاڑیاں بھی خریدتے ہیں گاڑیوں کی سپلائی کم ہونے اور بند ہونے کی صورت میں ان گاڑیوں کو فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے اور گاڑی کی اصل قیمت پر 3 سے 5 لاکھ روپے اضافی وصول کیے جاتے ہیں۔‘۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ستعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی فوری ہٹائی جائے اور گفٹ اسکیم پر سے بھی پابندی ختم کی جائے تاکہ گاڑیوں کی بلیک مارکیٹ کا خاتمہ ہوسکے ۔