عمران خان کی سابق آرمی چیف کو تاحیات توسیع کی آفر دینے کی تردید

عمران خان کی سابق آرمی چیف کو تاحیات توسیع کی آفر دینے کی تردید
کیپشن: Imran Khan's denial of life extension offer to ex-army chief(file photo)

ایک نیوز: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نواز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ کو توسیع نہ دے کر نواز نے اچھا کام کیا، ہر انسان غلطیاں کرتا ہے مجھ سے بھی غلطیاں ہوئیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن (توسیع) کی آفر دینے کی تردید کر دی۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتا چلاتھا کہ شہبازشریف نے قمر جاوید باجوہ  کو توسیع کی پیشکش کر دی ہے تو میں نے کہا اگر وہ توسیع دے رہے ہیں تو ہم بھی آپ کو دے دیتے ہیں۔ 

عمران خان نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے کہ ہم نے جنرل باجوہ کو تاحیات توسیع کی پیشکش کی ، اقتدار کے بعد میری ان سے دو میٹنگ ہوئیں جس کا مقصد الیکشن کرانا تھا، میں نے ان کو کہا کہ ملک نیچے جا رہا ہے سوائے الیکشن کے کوئی راستہ نہیں، جب انہوں نے ہمارے اتحادیوں کو لوٹے بنا کر دوسری طرف بھیجا تو میں نے الیکشن کا اعلان کر دیا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سوموٹو ایکشن لیا گیا، 12 بجے عدالتیں کھلیں ہمارے الیکشن کے اعلان کو رد کر دیا گیا، اب جب وہ سوموٹو الیکشن کیلئے کر رہے ہیں تو یہ پی ڈی ایم والے سارے کھڑے ہوگئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ شہباز شریف کو سمجھتے تھے کہ بہت بڑا جینیئس ہے لیکن ایسا نہیں تھا، دیکھ لو ان کا کیا لیول ہوگا، جنرل باجوہ کے خیالات ان لوگوں سے زیادہ ملتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شروع میں جنرل باجوہ اور ہم خارجہ پالیسی سمیت دیگر ایشوز پر ایک صفحے پر تھے، آخری 6 ماہ میں چینج آیا، خارجہ پالیسی میں بھی ایک دم تبدیل ہوگئے، ہم چاہتے تھے کہ یوکرین جنگ میں ہم نیوٹرل رہیں، ایک دم ان کو یہ ہوا کہ ہمیں روس کی مذمت کرنی چاہیے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ یہ ساری گیم اپنی توسیع کیلئے ہوئی تھی، شہباز شریف سے انڈراسٹینڈنگ ہوئی تھی کہ قمر جاوید باجوہ کو توسیع مل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ توسیع کے بعد جنرل باجوہ نے این آرو کی بات کی،  پہلے کبھی نہیں کی۔

عمران خان نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں عوام نے پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کو شکست دی، واضح ہوگیا کہ 2018 کے الیکشن میں ہمیں عوام نے جتوایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکرز پر ظلم اس لیے کیا جا رہا ہے کہ کسی طرح ان چوروں کو قبول کر لیں۔