ایک نیوز نیوز: ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فوج میں جنسی ہراسگی کے کیسز میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھرتیوں کی تعداد پوری کرنے کیلئے امریکی فوج کو مشکلات کا سامنا ہے۔
آرمی رپورٹس کے مطابق سال 2020 کے مقابلے میں 2021 میں جنسی ہراسگی کے کیسز میں 25 اعشاریہ 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح نیوی کی رپورٹس کے مطابق سالانہ ہراسگی کیسز میں 9 اعشاریہ 2 فیصد، ایئرفورس اور میرینز میں 2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔
سال 2021 میں 8866 جنسی ہراسگی کے کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ اس سے گزشتہ سال 7916 رپورٹ ہوئے تھے۔ امریکی فوج میں سال یکم اکتوبر سے شروع ہوکر 30 ستمبر کو ختم ہوتا ہے، جس کے تحت یہ رپورٹ مرتب کی جاتی ہے۔
ڈیفنس سیکرٹری لوئڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ پنٹاگون میں جنسی ہراسگی کے کیسز سے نمٹنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ کیونکہ یہ ملٹری پر ایک دھبا ہے۔ فورس ریزیلئنسی ایگزیکٹو ڈائریکٹر الزبتھ فوسٹر کا کہنا ہے کہ محکمہ دفاع کی جانب سے پنٹاگون کو ایک میمو بھیجا جاچکا ہے۔ جس میں جنسی ہراسگی کے کیسز میں سختی سے نمٹنے کا کہا گیا ہے۔
وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ معاملے کی سنگینی کے حوالے سے امریکی ملٹری کو آگاہی کے لیے مراسلہ بھیج دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افواج میں ایک خفیہ سروے میں 35 ہزار 900 ممبرز نے ہراسگی کی تصدیق کی۔ ان میں سے 19 ہزار 300 خواتین اور 16 ہزار 600 مرد شامل ہیں۔ یہ سروے ہر دو سال بعد ملٹری میں کروایا جاتا ہے۔ اس سروے سے امریکی فوج میں ہراسگی کے کیسز میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔