کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گزشتہ روز حریت کانفرنس کے سابق ترجمان شیخ عبدالمتین نے سید علی گیلانی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے بانی راہنُما اب ہم میں نہیں رہے۔ وہ آج شام اپنے گھر میں رحلت پاگئے ہیں۔
رپورٹس کی مطابق سید علی گیلانی کی عمر 92 سال تھی اور قابض بھارتی فوج نے انہیں گزشتہ 12 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھا جس کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی گر چکی تھی۔
سید علی گیلانی کی وفات کی خبر سامنے آنے کے بعد گزشتہ رات ہی قابض بھارتی انتظامیہ نے سری نگر سمیت وادی بھر میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا تھا۔ موبائل فون اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سہولت سلب کرلی گئی ہے۔ عظیم حریت رہنما کے گھر کے اطراف سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ کسی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
بعد ازاں غاصبانہ بھارتی فوج کے پریشر کے باعث سخت سیکیورٹی میں رات کے اندھیرے میں سپردِ خاک کر دیا گیا ۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سید علی گیلانی کے جنازے اور تدفین میں صرف پڑوسیوں اور قریبی رشتے داروں کو شرکت کی اجازت دی گئی۔
مرحوم سید علی گیلانی کے ایک رشتے دار نے بتایا ہے کہ حیدر پورہ کے قبرستان میں صبح ساڑھے 4 بجے سید علی گیلانی کی تدفین کی گئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فورسز نے حیدر پورہ کے علاقے میں قبرستان کو بھی سیل کر دیا جہاں سید علی گیلانی کو سپردِ خاک کیا گیا۔