ایک نیوز :ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر امیر حیدر لغاری نے بین الاقوامی ادارے کی پاکستان میں زلزلے کی پیش گوئی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں زلزلہ کہاں اور کب آئے گا، اس کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ادارے کی جانب سے پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئی کے حوالے سے ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر کا بیان آگیا۔ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر امیر حیدر لغاری نے کہا کہ پاکستان میں زلزلہ کہاں اور کب آئے گا، اس کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی، 2 بڑی پلیٹس کی سرحدیں پاکستان کے درمیان سے گزرتی ہیں اور یہ سرحدیں سومیانی سے پاکستان کے شمالی علاقےتک پھیلی ہوئی ہیں، ان باؤنڈری لائن میں کسی بھی مقام پر زلزلہ آسکتا ہے، جس کہ پیشگوئی ممکن نہیں۔
امیرحیدرلغاری کا کہنا تھا کہ 1892میں چمن فالٹ لائن پر 9 سے 10شدت کا زلزلہ آچکا ہے جبکہ سال 1935میں چلتن رینج میں شدید زلزلہ آیا تھا جس میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ عام طور پر 100 سال کا عرصہ گزرنے کےبعد باونڈری لائن میں دوبارہ زلزلہ آنے کا امکان رہتا ہے۔
یاد رہے ترکیہ میں زلزلے سے قبل پیش گوئی کرنیوالے ڈچ سائنسدان نے پاکستان میں آئندہ 48 گھنٹوں میں طاقتور زلزلے کی پیشگوئی کی ہے ، جس کی شدت چھ یا اُس سے زائدہو سکتی ہے۔
زلزلہ سینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے سطح سمندر کے قریب فضا میں برقی چارج کے اتار چڑھاؤ کی اطلاع دی ہے، جس کی وجہ سے نقشے میں جامنی رنگ والے علاقوں بشمول پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آئندہ چند روز میں طاقتور زلزلہ آ سکتا ہے۔
بلوچستان میں زیرِ زمین چمن فالٹ لائن میں تیز لرزش ریکارڈ کی گئی ہے اور اس علاقے میں اگلے دو دن میں کوئی طاقتور زلزلہ آسکتا ہے جس کی شدت چھ یا اُس سے زائدہو سکتی ہے۔