ایک نیوز: امریکی کانگریس نے آدھی رات کو ڈیڈ لائن سے چند گھنٹے قبل عارضی فنڈنگ بل کی منظور دے کر وفاقی حکومت کے محکموں کی بندش یا شٹ ڈاؤن کے خطرے کو ٹال دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنیچر کو رات گئے منظور کیے گئے بل کو دستخط کے لیے صدر جو بائیڈن کو بھجوایا گیا۔منظور کیے گئے بل کے تحت یوکرین کے لیے امداد کم ہو جائے گی جو وائٹ ہاؤس کی ترجیح رہی ہے۔ریپلبکن قانون ساز اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں تاہم اس کے ذریعے صدر بائیڈن کی وہ درخواست قبول کر لی گئی جس میں فیڈرل ڈیزاسٹر اسسسٹنس کیلئے 16 ارب ڈالر مختص کیے گئے۔
منظور کیے گئے بل کے تحت وفاقی حکومت اگلے ماہ نومبر کی 17 تاریخ تک یہ فنڈز استعمال کر سکے گی اس طرح بائیڈن انتظامیہ کو 45 دن کے لیے ریلیف مل گیا ہے۔ایوان میں ہنگامہ آرائی کے طویل دنوں کے بعد سنیچر کو سپیکر کیون میکارتھی نے اپنے دائیں جانب سے اخراجات میں بہت زیادہ کٹوتیوں کے مطالبات کو طرف رکھتے ہوئے بل کی منظوری کیلئےڈیموکریٹس پر بھروسہ کیا۔ اس کے بعد سینیٹ نے بل کی حتمی منظوری دے دی۔ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سپیکر میک کارتھی نے ایوان میں ووٹنگ سے قبل کہا کہ ’ہم اپنا کام کرنے جا رہے ہیں اس جگہ ہم سب بالغ اور سمجھدار لوگ موجود ہیں۔
کانگریس میں ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے بل کی مخالفت کے بعد گزشتہ ہفتے ہنگامہ خیز رہے اور امریکی کی وفاقی حکومت کے محکموں کا فنڈز نہ ملنے کے باعث بند ہونے کا خطرہ درپیش تھا۔کانگریس میں ووٹنگ کے بعد سینیٹ میں رائے شماری کے لیے آدھی رات تک بلب روشن رہے اور ایوان نے نو کے مقابلے میں 88 ووٹوں سے بل کی منظوری دی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے حکومتی شٹ ڈاؤن کو روکنے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا لیکن کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کے اس سے باہر ہونے کے بعد اسے فوری طور پر امداد کی منظوری دے۔بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم کسی بھی حالت میں یوکرین کے لیے امریکی حمایت کو روکنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سپیکر کیون میکارتھی کا حوالہ دے کر کہا کہ میں پوری طرح سے توقع کرتا ہوں کہ سپیکر یوکرین کے عوام کے ساتھ اپنی وابستگی کو برقرار رکھیں گے اور اس نازک لمحے میں یوکرین کی مدد کے لیے درکار حمایت حاصل کرتے ہوئے امداد کے بل کی منظوری دیں گے۔