پرچون،زراعت اوررئیل اسٹیٹ پربھی ٹیکس لگانےکافیصلہ

پرچون،زراعت اوررئیل اسٹیٹ پربھی ٹیکس لگانےکافیصلہ
کیپشن: پرچون،زراعت اوررئیل اسٹیٹ پربھی ٹیکس لگانےکافیصلہ

ایک نیوز: ایرانی تیل کی فروخت ،معیشت کی سست روی اور محصولات میں کمی کا سامنا ہے۔نگراں حکومت نے محصولات میں کمی دور کرنے کےلیے سرجوڑ لئے ہیں،ان اقدامات پر اکتوبر کے آخری ہفتہ میں آئی ایم ایف کو بریف کیا جائیگا ۔
ایف بی آر حکام کے مطابق 92 کھرب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ختم کرنے کےلئے زراعت، جنرل سٹورز اور پراپرٹی کے شعبہ پر ٹیکس لگانے کی تجاویزدی گئی ہے۔ منقولہ اثاثوں پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا۔غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کوبہتر کیا جائیگا، ایف بی آر ٹیکس چوری روکنے کےلیے تمباکو، چینی ، کھاد  اور  سیمنٹ سیکڑز کو سب سے پہلے ڈیجٹائجز کرے۔

ایف بی آرحکام کے مطابق ایف بی آر ٹیکس وصولیاں74 کھرب روپے سے بڑھاکر 130 کھرب تک لے جانے کا ہدف رکھتا ہے، انکم ٹیکس کی وصولی 3.3 کھرب روپے رہی جبکہ یہ وصولی 5کھرب تک لے جانے کےلئے اقدامات اٹھائیگا۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس کی مد میں 50 کھرب مزید اکٹھے ہوسکتے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 2.5ارب ڈالر اضافے سے 6.71ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ ایف بی آراففان ٹرانزٹ ٹریڈ پر 10فیصد پراسینگ فیس بھی عائد کریگا۔