ایک نیوز: اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری جاری ہے ، صیہونی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 271 فلسطینیوں کو شہید کردیا، مجموعی شہادتوں کی تعداد 9ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی مظالم عروج پر پہنچ گئے ، گزشتہ 2 روز کے دوران جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملوں میں 195 فلسطینی شہید جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وسطی غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد شہید ہوگئے، جبالیہ پناہ گزیں کیمپ کے الفلوجہ علاقے میں گھروں پر درجنوں میزائلوں سے حملے کئے گئے ، اس حملے کے متعلق اسرائیل نے کہا کہ حماس کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
گزشتہ روز کیے جانیوالے فضائی حملے اور توپ خانے سے شیلنگ کے بعد علاقے میں مواصلاتی نظام مکمل طورپر منجمد ہوگیا ، فلسطینی وزارت مواصلات نے غزہ کی پٹی کے ساتھ تمام مواصلاتی اور انٹرنیٹ سروسز کے مکمل طور پر بند ہونے کی تصدیق کی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے بحیرہ احمر کے اوپر سے یمن سے ایلات کی طرف داغے گئے 4 ڈرونز اور ایک میزائل کو مار گرایا۔
جبالیہ کیمپ کے مناظر خوفناک اور المناک ہیں : یونیسیف
یونیسیف نے لگاتار دو دن تک اسرائیلی حملوں کی زد میں رہنے والے غزہ کے جبالیہ کیمپ سے سامنے آنے والے ”قتل عام“ کے مناظر کو خوفناک اور المناک قرار دیا ہے۔
یونیسیف نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ملک میں بے گھر ہونے والوں کی بستیاں یعنی پناہ گزین کیمپ اور ان میں رہنے والے شہریوں کو عالمی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے، تنازع کے فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا احترام کریں اور انہیں حملے سے محفوظ رکھیں۔
The scenes of carnage coming out of Jabaliya camp in the Gaza Strip following attacks yesterday and again today are horrific and appalling.
— UNICEF (@UNICEF) November 1, 2023
Many children are reportedly among the casualties.
Full statement: https://t.co/FEjUW3HhIT
یونیسیف نے کہا کہ بچے پہلے ہی بہت زیادہ تکالیف برداشت کرچکے، بچوں کا قتل، انہیں قید میں رکھنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، بچے ہدف نہیں ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اب بھی 20 ہزار سے زائد زخمی پھنسے ہوئے ہیں جبکہ محاصرے کے سبب انہیں محدود طبی سہولیات تک رسائی ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مختلف علاقوں سے غزہ پر زمینی حملے بھی شروع کردیے ہیں۔
اسرائیلی وزیردفاع کی دھمکی
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یووا گیلنٹ نے پوری ہلاکت خیزی کے ساتھ کہا ہے کہ حماس کو مرنا یا غیر مشروط طور پر اسرائیل کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا۔
گزشتہ روز وزیر دفاع نے یہ دھمکی اس وقت دی ہے جب ان کے ملک کے فضائیہ ، فوج اور بحریہ پوری طرح غزہ پر حملہ آور ہے اور ہزاروں فلسطینی شہری غزہ میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں، ان میں صرف فلسطینی بچوں کے شہید ہونے کی تعداد چار ہزار کو چھو رہی ہے۔
اسرائیل کی اس اندھی بمباری سے غزہ کی تباہی اس حالت تک پہنچ چکی ہے کہ غزہ کے واحد کینسر ہسپتال سمیت 35 تمام ہسپتالوں میں سے تقریباً نصف ہسپتال بند ہو چکے ہیں، ہسپتال بند ہونے سے 70 مریضوں کی موت واقع ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ان ہسپتالوں کو پانی ، بجلی اور ایندھن کی فراہمی سے لے کر ادویات اور طبی آلات تک کی فراہم معطل ہوئے کئی کئی ہفتے ہو رہے ہیں۔
غزہ پر جاری اسرائیلی بربریت پر اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ جبالیا پر اسرائیلی حملے ’جنگی جرم‘ ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ غزہ کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے تازہ ترین مظالم میں سے ایک کارروائی ہے، لڑائی ایک مزید ہولناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جس کے بڑھتے ہوئے ہولناک انسانی نتائج سامنے آ رہے ہیں ، ایسا لگتا ہے دنیا جنگ کو ختم کرنے سے قاصر ہے اور جنگ بندی کرانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ایک سے زائد بار غزہ میں جنگ بندی کرنے کی اپیل کر چکے ہیں، انہیں بھی اسرائیلی بمباری کے بارے میں بین الاقوامی قوانین کی بات کرنے کی وجہ سے شدت پسندانہ مطالبے کا سامنا کرنا پڑا ۔
تمام محاذوں پراسرائیلی فوجیوں کا ڈٹ کرمقابلہ کررہے ہیں: حماس
غزہ میں زمینی آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج کو سخت جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، گزشتہ 30 گھنٹوں میں اس کے متعدد فوجی ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں، اسرائیل کی وزارت دفاع نے بھی غزہ میں اپنے 16 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
غزہ کی جانب بڑھنے والے فوجیوں پر حماس نے ڈرون سے حملہ کیا جبکہ غیر متوقع کارروائی سے اسرائیلی فوج کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
حماس نے غزہ میں گھسنے والے اسرائیلی ٹینکوں کو تباہ کرنے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے ، ویڈیو جاری کرنے سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا تھا کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کار تمام محاذوں پر اسرائیلی فوجیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، بہت جلد غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حقیقی نقصانات کا پردہ فاش کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے شہریوں پر ہونے والے اثرات پر ارجنٹائن اور برازیل سمیت دیگر لاطینی امریکی ممالک نے بھی تنقید میں اضافہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 325 ہو چکی جبکہ مجموعی طور پر 1400 سے زائد اسرائیلی مارے گئے ہیں۔
7 اکتوبر کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 3600 سے تجاوز کر گئی ہے۔
فلسطینی وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی پر جنگ کے آغاز سے اب تک 9 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے جن میں 3648 بچے اور 2290 خواتین شامل ہیں۔