ایک نیوز: افغان طالبان کی وزارتِ مہاجرین نے فیصلہ کیا ہے کہ وطن واپس آنے والوں کی مرضی کے مطابق انہیں افغانستان کے کسی بھی علاقے میں رہائش فراہم کی جائے گی اور جن لوگوں کی جائیداد وغیرہ نہیں ہے۔ انہیں افغانستان کے شمالی علاقوں بالخصوص تاجکستان سے ملحقہ صوبہ قندوز یا ترکمانستان کے نزدیک صوبہ سرے پل میں بسانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق طالبان کی وزارتِ مہاجرین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ جن لوگوں کی افغانستان میں جائیداد نہیں، ان خاندانوں کو وطن واپس آنے پر زرعی زمین بھی دی جائے گی۔
طالبان کے دعوؤں اور وعدوں کے باوجود مہاجرین کیمپوں میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے واپس آنے والے زیادہ تر لوگ طالبان کے قائم کردہ کیمپوں میں رہنے کے بجائے آبائی علاقوں میں پہنچنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
طالبان کے قائم کردہ کیمپ کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں بجلی اور دیگر سہولیات بھی نہیں ہیں۔ ہر ایک خاندان کو صرف ایک خیمہ فراہم کیا جا رہا ہے۔