ایک نیوز:دنیابھرمیں فضائی آلودگی کےباعث ذیابیطس کےمریضوں کی تعدادمیں روزبروزاضافہ ہورہاہے۔اب یہ مرض وباکی شکل اختیارکررہاہے۔
تفصیلات کےمطابق ذیابیطس ٹائپ2ایک خطرناک اورخاموش بیماری ہے،اس کاپھیلاؤ بہت تیزی سےہورہاہے۔یہ فضائی آلودگی کےباعث وباکی شکل اختیارکرتی جارہی ہے۔
یہ انکشاف اپنی طرز کی پہلی تحقیق میں سامنے آیا۔
بھارت کے Centre for Chronic Disease Control کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ آلودہ فضا میں سانس لینے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ پہلے بھی ثابت ہو چکا ہے کہ فضائی آلودگی میں موجود ننھے ذرات دوران خون میں شامل ہوکر نظام تنفس اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
مگر اب پہلی بار دریافت کیا گیا کہ فضائی آلودگی سے ذیابیطس ٹائپ2 کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس تحقیق پر2010 سے کام جاری تھا جس میں آلودہ فضا اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اس تحقیق میں دہلی اور چنئی سے تعلق رکھنے والے12 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا اور2010 سے2017 کے دوران کئی بار ان کے بلڈ شوگر کی سطح کو جانچا گیا، جبکہ ان شہروں میں فضائی آلودگی کے ڈیٹا کو بھی دیکھا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ محض ایک ماہ تک آلودہ فضا میں سانس لینے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر ایک سال یا اس سے زائد عرصے تک فضائی آلودگی کا سامنا ہو تو ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ22 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ کم جسمانی وزن کے باوجود کمر اور پیٹ کے اردگرد زیادہ چربی ہونے کی وجہ سے برصغیر کے رہائشیوں میں مغربی ممالک کے شہریوں کے مقابلے میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی کو بھی ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والا عنصر تصور کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ہمارا خیال تھا کہ غذا، موٹاپا اور ورزش نہ کرنے سے برصغیر کے شہروں میں ذیابیطس ٹائپ2 کے کیسز بڑھ رہے ہیں، مگر تحقیق کے نتائج آنکھیں کھول دینے والے ہیں کیونکہ ہم نے اس مرض کے پھیلاؤ کی نئی وجہ تلاش کرلی ہے۔
تحقیقی ٹیم کی کچھ عرصے پرانی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ فضائی آلودگی سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے جس سے فشار خون کی تشخیص کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق دونوں تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ فضائی آلودگی سے ذیابیطس اور فشار خون جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اب وہ فضائی آلودگی سے جسم میں کولیسٹرول اور وٹامن ڈی کی سطح پر مرتب اثرات کو سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔