ایک نیوز:جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کاکہنا ہے کہ سندھ اسمبلی سےلیکرایوان صدر تک ووٹو ں کا سوداہوا۔ہیرپھیرکئےگئے۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھاکہ کبھی تحریکوں میں ہم جلسے کرتے تھے۔جہاں بھی ہم جلسے میں گئے ۔تاحد نگاہ انسانوں کا سمندر نظر آیا۔سندھ کے عوام نے جے یو آئی کی آواز پر لبیک کہا۔آج بھی آپ اسی جذبے کی پاسداری کررہے ہیں ۔
فضل الرحمان کاکہنا ہے کہ آج بھی آپ اسی عزم سر شار ہیں۔18 کے انتخابات میں جمعیت کے کارکنان نے تحریکِ چلائی۔24 کے انتخاب میں بھی الیکشن کا ناٹک رچایا ۔انہوں نے سمجھا کہ یہ احتجاج کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ہمارے ہر کارکن نے الجہاد کو یاد کیا ہے۔ہماری جہدوجہد ایک دن ایک مہینہ کی نہیں ۔ہماری پوری زندگی کی جہدوجہد نہیں بلکہ ہمارے وارث اس جدو جہد کو آگے بڑھائیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ کاکہنا تھاکہ میں جانتا ہوں جب جے یو آئی کا پہلا منشور شائع ہو ا۔وہ غریب کا ترجمان تھا۔ہم نے یہی سیکھا ہے ملک میں نظام ہوگا ۔وہی ہوگا جو میرا آئین کہتا ہے ۔ملک میں حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہوگئی یہ آئین کا حصہ ہے ۔قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہوگی۔ پاکستان کی اسمبلیاں ایسے لوگوں سے بھر دی جاتی ہیں ۔جن کو اسلام سےغرض نہیں ہوتی ۔وہ خود بڑے جاگیردار اور صنعت کار بنتے ہیں۔کبھی بھی ایسا نہیں ہوا سندھ کے حقوق کی بات ہو اور ہم نہ کھڑے ہوں۔
مولانافضل الرحمان کاکہنا تھا کہ فلسطین میں بچے بڑے شہید ہوئے۔ہمارا ہر اسلامی ملک آج امریکہ کے قبضے میں ہے ۔ پاکستان بلکل صلاحیتوں والا ملک ہے۔ پاکستان سے توقع نہ رکھی جائے ۔میں عالم اسلام سے کہتا ہوں پاکستان سے توقع نہ رکھیں۔ہماری جہدوجہد اب اسمبلیوں اور وزارتوں تک پہنچنا نہیں۔ہم پاکستان میں خود مختار پاکستان کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ملک میں جمہوریت کا خاتمہ کردیا گیا۔جمہوریت کا لفظ استعمال ہورہا ہے۔جمہوریت مر چکی ہے ۔جمہوریت کے پیچھے ڈکٹیٹر بیٹھا ہے۔