ایک نیوز:رہنماتحریک انصاف شاہ محمود قریشی کاکہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے ساتھ اسمبلیوں کی تحلیل اور ایک ہی روز انتخابات کیلئے الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
رہنماتحریک انصاف شاہ محمود قریشی کا مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے تجویز دی تھی کہ اگر سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر کوئی راستہ نکال سکتی ہیں تو انہیں اعتراض نہیں ہوگا۔ مذاکرات کی تین نشستیں ہوئیں۔ ہم نے اتفاق رائے کے لیے کوشش کی۔ مذاکرات کے دوران تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف آپریشن جاری رہا۔
رہنماتحریک انصاف شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم چاہتی ہے ملک میں ایک ہی روز انتخابات ہوں۔سپریم کورٹ کی مثبت سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے مذاکراتی ٹیم تشکیل دی ۔کوشش کی کہ اتفاق رائے سے آگے بڑھیں۔ہم نے پی ڈی ایم کےساتھ مذاکرات کو آگے بڑھایا۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی مذاکراتی ٹیم کو تجویز دی ہے کہ 14مئی سے سندھ اور بلوچستان اسمبلی تحلیل کریں اور پھر 60روز میں عام انتخابات کرائے جائیں۔اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ آئین کے اندر رہ کر راستہ بنایا جائے۔ اس پر بھی اتفاق تھا کہ مذاکرات کو تاخیر کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ اگر مذاکرات میں کچھ طے ہوا تو عملدرآمد کا طریقہ کار بھی طے کیا جائے گا۔
سابق وزیرخارجہ کاکہنا تھا کہ قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیاں مئی میں توڑنے کی بات کی تھی۔ تحریک انصاف انتخابات 90 روز سے آگے جانے کی صورت میں قومی اسمبلی میں جا کر آئینی ترمیم کے لیے تعاون پر تیار تھی۔ ہم نے قومی اتفاق رائے کے لیے لچک دکھائی۔ اسمبلیوں کی تحلیل اور ایک ہی روز الیکشن کی تاریخ پر ہمارا حکومت سے اتفاق نہیں ہو سکا۔