ایک نیوز : آج حکومتی اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین انتخابات کی تاریخ طے کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا حتمی راؤنڈ ہو رہا ہے۔ لیکن کیا یہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھے گا یا کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے پر ہی بات ختم ہوجائے گی۔
تیری صبح کہہ رہی ہے تیری شام کاافسانہ ۔۔۔
آخری مرحلے کے آغاز سے پہلے دونوں جماعتوں کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات اس کے انجام کی طرف کچھ اشارے کر رہے ہیں۔ بظاہر کسی بریک تھرو کا امکان نظر نہیں آتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے ان مذاکرات میں حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، سید یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر اور کشور زہرہ جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شریک ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کی باہمی رضا مندی کے بعد گزشتہ روز اراکین کی مصروفیات کے باعث مذاکرات کا وقت تبدیل کر دیا گیا تھا۔
مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس آج صبح 11 بجے ہونا تھا جو وقت کی تبدیلی کے بعد اب آج رات 9 بجے ہو گا اور مذاکرات سینیٹ سیکرٹریٹ میں ہوں گے۔
پی ٹی آئی اور حکمران اتحاد کے وفود آج قیادت کے مشورے کے بعد اپنی ، اپنی تجاویز ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے اور حتمی مذاکرات کر کے کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔
خیال رہے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) بجٹ پیش کرنے تک حکومت برقرار رکھنا چاہتی ہے جبکہ تحریک انصاف 14 مئی تک حکومت کے خاتمے کی خواہشمند ہے اور اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ 14 مئی تک قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر ایک ساتھ الیکشن کیلئے تیار ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے مذاکراتی وفد کے رکن فواد چودھری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 70 فیصد مذاکرات کامیاب ہوچکے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں بجٹ سے پہلے اور حکومت بجٹ کے بعد الیکشن چاہتی ہے، پارٹی صدر پرویز الہیٰ کے گھر پر حملے کے بعد ہم پر مذاکرات ختم کرنے کا بڑا پریشر تھا تاہم عمران خان نے کہا کہ مذاکرات جاری رکھیں۔
فواد چودھری نے مزید کہا ہے کہ حکومت کے لوگ ہمیں کہتے تھے کہ تحریک انصاف والے مذاکرات نہیں کرتے، ہم نے ان کی بات کو غلط ثابت کیا، ہماری مذاکراتی کمیٹی کی کوشش ہے معاملہ حل کی طرف جائے، خواجہ آصف، احسن اقبال مذاکرات کو سبوتاژ کر رہے ہیں، مخالفت کرنے والوں کو مریم نواز کی سپورٹ بھی حاصل ہوگی۔