ایک نیوز: عمران خان کو لاہور ہائی کورٹ سے عدالتی ریلیف نہ مل سکا۔ عدالت نے عمران خان کو مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔لارجر بنچ میں جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس انوار الحق پنوں اور جسٹس امجد رفیق شامل ہیں۔
دوران سماعت عمران خان نے کہا کہ وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ اپنے وکیل کے دلائل سے مطمئن نہیں؟ عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ وزیرآباد میں مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ مھجے پتہ تھا 18 مارچ کو اسلام آباد میں مجھ پر حملہ ہونا تھا۔ اگر گاڑی جوڈیشل کمپلیکس میں جاتی تو مھجے قتل کردیا جاتا۔ یہ لوگ مجھے اب قتل کردیں گے۔ مجھے پولیس سیکیورٹی نہیں ملی۔ جنہوں نے میری حفاظت کرنی ہے وہ لوگ مجھے مارنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کو سیکیورٹی نہیں مل رہی تو آپ عدالت سے رجوع کریں۔ کیا آپ کو عدالت پر یقین ہے۔ عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ جی مجھے عدالتوں پر بہت یقین ہے۔
عمران خان نے روسٹرم پر عدالت کے سامنے بیان دیا کہ ان کے قتل کے منصوبے میں ایک اہم شخصیت شامل ہے۔ عدالت نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ کب تفتیش میں شامل ہوں گے؟ بینچ نے ہدایت کی کہ جمعہ کو 2 بجے عمران خان شامل تفتیش ہوں۔
لارجر بینچ نے پنجاب حکومت کو 8 مئی تک تفتیش مکمل کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت پیر کی دوپہر سوا بارہ بجے تک ملتوی کردی۔