ایک نیوز : بھارت کی مدراس ہائی کورٹ نے ایسی خاتون کے حق میں فیصلہ سنایا جو نس بندی کروانے کے باوجود حاملہ ہو گئی تھی تمل ناڈو حکومت کو 3 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق مدراس ہائی کورٹ کی مدورائی بنچ نے بھی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ کسی سرکاری یا نجی ادارے میں کسی خاتون کے تیسرے بچے کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرے۔
ہائی کورٹ نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ پہلے سے ادا کی گئی کوئی بھی فیس واپس کرے اور کتابوں، اسٹیشنری، ڈریس اور دیگر تعلیمی ضروریات سے متعلق مستقبل کے تمام اخراجات برداشت کرے۔
'انڈین ایکسپریس' رپورٹ کے مطابق، جسٹس بی پوگلینڈی کی بنچ نے بچے کی پرورش اور دیگر ضروریات کے لیے سالانہ 1.20 لاکھ روپے یا 10،000 روپے ماہانہ دینے کا بھی حکم دیا ہے۔
یہ رقم اس وقت تک دی جائے گی جب تک کہ بچہ گریجویٹ یا 21 سال کا نہ ہو جائے۔ یہ فیصلہ 2016 میں مدورائی بنچ میں ایک خاتون کی طرف سے دائر درخواست پر جاری کیا گیا۔ گھریلو خاتون کا شوہر زرعی مزدور ہے۔ ان کے پہلے ہی دو بچے تھے۔
جبکہ اس نے گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال میں 2013 میں نس بندی کا انتخاب کیا تھا۔ تاہم، مبینہ طبی غفلت کی وجہ سے، مارچ 2014 میں وہ دوبارہ حاملہ ہوگئی اور بعد میں جنوری 2015 میں تیسرے بچے کو جنم دیا۔