ایک نیوز:پیپلزپارٹی کےسرفرازبگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوگئے۔
سپیکر عبدالخاق کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوا،سپیکر نے ایوان کے دروازے بند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت اعلیٰ کے لیے صرف سرفراز بگٹی کے کاغذات جمع کرائے گئے ہیں۔
لیکن ایوان کی کارروائی کیلئےخفیہ رائےشماری کرائی گئی،سرفرازبگٹی 41ووٹ لےکروزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوگئے،جبکہ قائدایوان کیلئے33ووٹ در کارتھے۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے نامزد وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سرکاری پروٹوکول میں بلوچستان اسمبلی پہنچے تھے۔
جےیوآئی نےووٹنگ کےعمل کابائیکاٹ کیا،جبکہ نیشنل پارٹی کےارکان اسمبلی ووٹنگ کےعمل کاحصہ نہیں بنے۔
اسمبلی میں اظہارخیال کرتےہوئےنومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی کاکہناتھاکہ پیپلز پارٹی نےعزت بخشی ہے،اپوزیشن اور اتحادیوں کا مشکور ہوں،جس جماعت کی نمائندگی کررہاہوں ،وہ بے نظیر بھٹوکی جماعت ہے ،آج انکی کمی محسوس کررہاہوں، پیپلز پارٹی پورے پاکستان کی جماعت ہے ،پاکستان کو مفاہمت کی ضرورت ہے ۔
نومنتخب وزیرعلیٰ کامزیدکہناتھاکہ پیپلز پارٹی نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا،بلوچستان کو سنجیدہ مسائل سے دوچار ہے، صوبے کو تین چیلنجز کا سامنا ہے ایک صوبے کو گورننس، دوسراامن وامان اور تیسرا ماحولیات کی تبدیلی کے چیلنجز کا سامنا ہے ،تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں گے ، صحت کے شعبے کو درست کریں گے۔
سرفرازبگٹی کاکہناتھاکہ یوتھ کی بے روزگاری ختم کریں گے، یوتھ کو ٹیکنیکل ایجوکیشن دی جائے گی ، دنیا میں ہنر مند یوتھ میں بلوچستان کے نوجوانوں کی تعداد بہت کم ہے ،بلوچستان کو معاشی طور پر مستحکم کریںگے ، بلوچستان کے مسائل حل کرنے لئے سب ملکر معاشی بحران سے نکالیںگے، جلد ہی گوادر کی گلیوں وہاں کے عوام کے درمیان ہوں گا۔
واضح رہےکہ سرفرازبگٹی کےمقابلہ میں کسی نےبھی کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائےتھےجس کی وجہ سےمیرسرفرازاحمد بگٹی گزشتہ روزبلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوئےتھے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی آج شام وزارت اعلیٰ کےعہدےکاحلف اٹھائیں گے،حلف برداری کی تقریب گورنرہاؤس میں منعقدہوگی۔ نومنتخب وزیرا علیٰ سے گورنر بلوچستان ملک عبدالوالی خان کاکڑ حلف لیں گے۔