ایک نیوز: عدالت سے رہائی کا حکم آتے ہی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نئی مشکل میں پھنس گئے۔
ایف آئی اے نے امجد شعیب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق امجد شعیب پر ریاست مخالف پروگرامز نشر کرنے پر مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق امجد شعیب نے وزیر اعظم شہباز شریف کی اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کی خبر کا موقف پیش کیا۔امجد شعیب ایف آئی اے میں تین مرتبہ پیش ہوئے لیکن تحقیقاتی ٹیم کو مطمئن نہ کر سکے۔ امجد شعیب نے پروگرامز میں عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق امجد شعیب پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ کا اندراج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے مبینہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو باعزت بری کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ امجد شعیب تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئے۔ امجد شعیب کی پیشی کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے جسمانی ریمانڈ کے دائر اپیل پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا کیس کی سماعت کر رہے۔ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے وکیل میاں اشفاق نے عدالت میں دلائل دیے۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کےخلاف کسی بھی پبلک سرونٹ نے مقدمے کی درخواست نہیں دی۔ صرف ان کے مؤکل کے الفاظ پر کیس نہیں بن سکتا۔ ان کے مؤکل کیخلاف مقدمہ بوگس ہے۔
اپنے دلائل میں انہوں نے مزید کہا کہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کسی کمیونٹی کےخلاف بات نہیں کی۔ کتنا بڑا المیہ ہے ایک سابق فوجی جرنیل کے جیل کے کمرے میں کیمرہ لگا ہوا ہے۔ رات دس بجے پروگرام چلا 11 بجے ختم ہوا۔ پوری قوم سو رہی تھی، دوسرے دن بھی کروڑوں سرکاری ملازم سوتے رہے اور کوئی ایک بھی درخواست لیکر نہیں آیا۔ کروڑوں سرکاری ملازمین نے امجد شعیب کی درخواست کی ایسی گھٹیا تشریح نہیں کی جو اویس خان نے کی ہے۔ میرے الفاظ اتنے سخت نہیں جتنے حکومت کے رویے ہیں۔
وکیل نے دلائل میں مزید بتایا کہ دفعہ 505 کے تحت یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں۔ سارا رونا دھونا الیکشن کرواؤ سے متعلق تھا اب تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ الیکشن کروائیں۔ اگر فیصلہ پہلے ہوچکا ہوتا تو ایسا پروگرام ہی نہیں ہوتا۔
امجد شعیب کے وکیل نے عدالت میں پروگرام کا ٹرانسکرپٹ پڑھ دیا۔ پروگرام میں امجد شعیب کی جانب سے اگر ،مثال کے طور کے الفاظ استعمال کیے گئے۔
دوران سماعت لیفٹینٹ جنرل امجد شعیب نے جج سے مکالمہ کیا۔ امجد شعیب نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ کیا دھرنے سے یا لانگ مارچ سے کبھی کوئی حکومت گرائی ہے؟ میرا تجزیہ ہوتا ہے کبھی میرے تجزیہ پر عمل نہیں ہوا۔ میری کبھی کسی سیاسی لیڈر سے ملاقات نہیں ہوئی۔ توڑ پھوڑ سے اپنے ہی ملک کو نقصان ہوتا ہے،اپنے ہی لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ میں تاریخ کی بات کر رہا تھا کہ کبھی دھرنوں اور ریلی سے کوئی حاصل وصول نہیں ہوا۔
عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی ایف آئی آر میں آج بھی دیکھتے ہیں کہ للکارا کا لفظ استعمال ہوتا۔ کیا یہ آپ کا للکارا تو نہیں تھا جس کی بنیاد پر مشورہ دیا گیا ہو۔ آپ کا موقف سن لیا میرٹ پر دیکھ لیتے ہیں۔
وکیل میاں اشفاق نے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔ انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ امجد شعیب محب وطن اور اس ملک کے معزز شہری ہیں۔
پراسیکیوٹر عدنان کی جانب سے جواب لجواب کا سلسلہ شروع ہوا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ مان لیتے ہیں کہ امجد شعیب کا رول ہے لیکن 6 دن رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا تھا اور تفتیشی افسر نے تفتیش کرنی تھی۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے کہ تفتیش تفتیشی کا حق ہے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کچھ معاملات میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیار زیادہ ہیں جو سب سے چھوٹی عدالت ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نادرا کیوں نہیں لے کے جاتے کہ یہ امجد شعیب ہے یا نہیں؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ امجد شعیب کو محتاط رہ کے بات کرنی چاہیے تھی۔ آپ کے مطابق امجد شعیب کی بات سنتے ہیں اور عمل کرتے ہیں۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی مخالفت کردی گئی۔
امجد شعیب کے وکیل نے عدالت میں 4 کیسز کا ریکارڈ فراہم کردیا جن میں دفعات اور الزامات ایک جیسے تھے لیکن ان میں سے کسی کیس میں بھی ایک دن بھی ریمانڈ نہیں دیا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا نے عدالتی عملے کو امجدشعیب کو عدالت پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جج نے ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کو عدالت پیش کیاجائےگا۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے امجد شعیب کو باعزت بری کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔