بچپن میں لڑکے لڑکیوں سے زیادہ ’بولتے‘ ہیں،کیوں؟

بچپن میں لڑکے لڑکیوں سے زیادہ ’بولتے‘ ہیں،کیوں؟
کیپشن: Shujaat Hussain, Asif Zardari meeting, discussion on important issues

ایک نیوز : عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بچپن اور عام زندگی میں لڑکیاں، لڑکوں کی نسبت زیادہ تیز ہوتی ہیں، اور لڑکوں کی نسبت زیادہ بولتی ہیں۔

 ماہرین کے مطابق لیکن حالیہ تحقیق میں یہ بات غلط ثابت ہوئی ہے، بچپن میں لڑکے، لڑکیوں کی نسبت زیادہ بولتے ہیں، دوران تحقیق ایک سال تک کے شیر خوار بچوں نے 10 فیصد زیادہ آوازیں نکالیں۔
ایک سائنسی مقالے کے مطابق بچپن میں لڑکے، لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ بولتے ہیں جس سے یہ عام تاثر زمین بوس ہو گیا ہے کہ ابتدائی زندگی میں خواتین کو مردوں پر زبان کی برتری حاصل ہوتی ہے، اس موضوع پر اب تک کی سب سے بڑی تحقیق کے بعد ’آئی سائنس‘ نامی جریدے میں بُدھ کو شائع ہونے والے اس مقالے کے نتائج اس کے مصنفین کے لیے بھی حیران کن تھے۔
ان کے بقول ممکن ہے یہ ایک اہم صنفی امتیاز کا نتیجہ ہو جو ہماری نسل کے ارتقا کے دوران سامنے آیا ہے، امریکی ریاست ٹینیسی کی یونیورسٹی آف میمفس کے ڈی کمبرو اولر کی سربراہی میں ایک ٹیم نے ایک ایلگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے پانچ ہزار899 نوزائیدہ بچوں کی ساڑھے چار لاکھ گھنٹے سے زیادہ بلاتعطل آڈیو کے ڈیٹا سیٹ کا جائزہ لیا۔
 اس ڈیٹا سیٹ کو دو سال میں آئی پوڈ سائز کے آلے کا استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ کیا گیا تھا، اولر نے بتایا کہ جہاں تک ہمیں علم ہے، زبان کی نشو و نما پر کیے گئے کسی بھی مطالعے کے لیے یہ سب سے بڑا نمونہ ہے۔‘
اگرچہ چھوٹے بچے بات نہیں کرتے، لیکن وہ بولنے سے قبل کی آوازیں نکالتے ہیں، مثلاً چیخنا، گڑگڑاہٹ، آواز کے ساتھ منہ سے تھوک نکالنا، اور بعد میں الفاظ جیسی آوازیں جیساکہ ’با‘ اور ’گا۔‘ ان آوازوں کو مجموعی طور پر ’پروٹوفون‘ کہا جاتا ہے جو بالآخر درست الفاظ اور جملے کا سبب بنتے ہیں۔