ایک نیوز: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بجٹ 2023-24 کیلئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے تجاویز کے اعلی سطح اجلاس کی صدارت کی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، رانا تنویر حسین، مشیر وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، معاونین خصوصی ملک احمد خان، عطاء اللہ تارڑ، جہانزیب خان اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو پی ایس ڈی پی کے تحت جاری منصوبوں پر پیش رفت اور آئندہ مالی سال کیلئے منصوبوں کے حوالے سے تجاویز کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر بجٹ میں زرعی شعبے، قابل تجدید توانائی، نوجوانوں کیلئے اعلی تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت اور روزگار کے منصوبے ترقیاتی بجٹ کا اہم حصہ ہونگے. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئی ٹی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافے کیلئے بھی منصوبے بجٹ کا حصہ ہوں گے۔
علاوہ ازیں اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال میں وزیرِ اعظم کے کسان پیکیج اور با اختیار نوجوان پروگرام کے ثمرات عوام تک پہنچائے گئے. اس حوالے سے 60 ہزار نوجوانوں کی اس وقت مختلف سرکاری ترقیاتی منصوبوں میں انٹرنشپ فراہم کی جاری ہے جبکہ گندم کی گزشتہ دس سال کی نسبت ریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی۔
وزیرِ اعظم نے بجٹ 2023-24 کے ترقیاتی منصوبوں میں ملکی درآمدات کا متبادل فراہم کرنے، برآمدات بڑھانے اور مختلف شعبوں کی جدت کے منصوبوں کو ترجیح دینے کی واضح ہدایات جاری کیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ بجٹ میں پی ایس ڈی پی میں نوجوانوں کی ترقی کیلئے خصوصی طور پر رقم مختص کی جائے۔ آئندہ بجٹ میں نوجوانوں کو اعلی تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت اور باوقار روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے اقدامات شامل کئے جائیں۔ نوجوانوں کی اعلی تعلیم کیلئے پاکستان اینڈاؤمنٹ فنڈ قائم کیا جائے۔
وزیراعظم نے مزید ہدایت کی کہ بجٹ میں باصلاحیت اور حسن کارکردگی کے حامل طلباء اور طالبات کو آئی ٹی کے ہنر سے لیس کرنے کیلئے مفت لیپ ٹاپس کا پروگرام شامل کیا جائے۔ اینڈاؤمنٹ فنڈ سے نوجوانوں کو اعلی و پیشہ ورانہ تعلیم اور آئی ٹی میں مہارت کی تربیت دی جائے گی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پن بجلی کے منصوبوں اور توانائی کے شعبے کی جدت کیلئے بجٹ میں خصوصی رقوم مختص کی جائے۔ ایسے منصوبے جو سست روی کا شکار ہو کر سالہا سال سے پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں اور اپنی اہمیت کھو چکے ہیں انہیں اس کے دائرہ کار سے نکالا جائے۔ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کو شامل کرتے وقت صوبوں، متعلقہ شعبے کے اسٹیک ہولڈرز اور اتحادی جماعتوں کو مکمل اعتماد میں لے کر انکی تجاویز کو شامل کیا جائے۔