ایک نیوز: بھارتی ریاست منی پور میں نسل کشی کا بازار گرم ہوگیا- بھارت میں الگ ریاست کے مطالبات زور پکڑ گئے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست منی پور میں نسلی تصادم شدت اختیار کرگئے۔ کشیدہ صورتحال کے باعث 70 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی اور 30 ہزار بے گھر ہو چکے ہیں۔ بھارتی فوج نے تقریباً 10,000 فوجیوں اور فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات کردی۔
مُودی نے یہ ثابت کردیا کہ اس کے نزدیک انسانی جانوں کی کوئی قدر وقیمت نہیں۔ مُودی سرکار نے ریاست میں انٹرنیٹ سروسز تقریباَ 30 لاکھ آبادی کے لیے 5دنوں تک معطل کر کے دفعہ 144 کا اطلاق بھی نافذ کر دیا۔ 28 مئی 2023 کی رات تقریباً 2 بجے مودی سرکار کی ایما پر شرپسندوں نے منی پور کے 5 علاقوں (سیکمائی، سوگنو، کمبی، پھتینگ اور سیرو) پر حملہ کیا۔ حملے میں 1 پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوئے۔
بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی سربراہی میں حکومت نے کرفیو کے نفاذ کے لیے ''Shoot at sight'' کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ منی پور کی اس کشیدہ صورتحال کے باعث30 ہزار سے زائد شہری قریبی ریاستوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ جھڑپوں نے جنگ جیسی صورتحال کی شکل اختیار کر لی ہے۔ ویڈیو اور تصاویر میں مشتعل ہجوم نے املاک کو آگ لگا دی۔
عینی شاہدین نے CNN کو بتایا کہ گھروں اور گرجا گھروں کو بھی جلا دیا گیا۔ امپھال کے ایک نوجوان قبائلی رہنما نے CNN سے بات کی اور کہا کہ ہمارے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی جس سے ہم فوجی کیمپ میں رہنے پر مجبور ہوئے۔ '' بدقسمتی سے یہاں جو کچھ ہو رہا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں کا ایک بہت ہی منظم منصوبہ بنایا گیا ہے۔“
بی جے پی مسلسل امتیازی سلوک میں مصروف ہے۔ جو مذہبی اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے جبکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھُلا خلاف ورزی ہے۔ کانگریس پارٹی نے بی جے پی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس نسلی بحران کو حل کرنے کے بجائے خطے میں جنگ کے خطرات بڑھانے کی سازش کر رہی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے الزام لگایا ہے کہ یہ پرتشدد واقعات لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ ایک طرف منی پور جل رہا ہے اور دوسری طرف وزیراعظم نریندر مودی اور وفاقی وزیر داخلہ امیت شاہ منی پور کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے کرناٹک میں ریاستی انتخابات کی مہم پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔