ایک نیوز :سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے بعد او سی آئی نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بار بار ہونے والے ایسے واقعات کے خلاف سخت ترین اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سویڈن میں قرآن کو نذر آتش کرنے پر یہ اعلان اتوار کو او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی دعوت پر منعقد ہوا۔
او آئی سی نے اعلامیے میں کہا تھا کہ اس قسم کے اقدامات کی سنگینی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کے درمیان باہمی احترام اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں جبکہ رواداری اور اعتدال پسندی جیسے اقدار کے پھیلاؤ اور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سٹاک ہوم کی بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا نے قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔
او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں متعلقہ ممالک کی حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ ان ’گھناؤنے حملوں‘ کی روک تھام سمیت قرآن اور دیگر اسلامی اقدار، علامتوں اور مقدسات کی بے حرمتی کی تمام کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کے سلسلے کو روکنے کے لیے موثر اقدامات اٹھائیں۔
او آئی سی نے تمام ممالک پر عائد ذمہ داری کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت نسل، جنس، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر انسانی اور بنیادی حقوق کا احترام اور ان کی پابندی کا فروغ تمام ریاستوں پر فرض ہے۔ ذمہ داری کے ساتھ اور متعلقہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق آزادی اظہار کے حق کا استعمال کیا جائے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے مذاہب، ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے، افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
ترجمان نے کہا تھا کہ ہنگامی اجلاس میں قرآن نذر آتش کرنے کے گھناؤنے فعل کے خلاف کیے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور ضروری اقدامات سے متعلق اجتماعی موقف اپنایا جائے گا۔
یورپی یونین نے بھی اس واقعے کو شدید انداز میں مسترد کرتے ہوئے اسے ’جارحانہ، توہین آمیز اور اشتعال انگیزی پر مبنی اقدام‘ قرار دیا ہے۔