ظہیر عباس 21 جون سے لندن کے سینٹ میری ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انکی فیملی نے ظہیر عباس کی مکمل صحتیابی کیلئے فینز سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔ان کی فیملی ذرائع کے مطابق انکی طبیعت میں بہتری کے بعد اب وہ بغیر کسی مشین کے سہارے نارمل سانس لے رہے ہیں۔ اب بھی وہ آئی سی یو میں داخل رہیں گے۔ جبکہ انہیں اب ایک دو روز میں دوسرے ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔ ظہیر عباس کے اہل خانہ کے مطابق ظہیرعباس کو کچھ دن پہلے نمونیہ کی شکایت پر ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔ تاہم ان طبیعت بگڑنے کے باعث انہیں آئی سی یو میں شفٹ کردیا گیا تھا۔ ڈاکٹرز کی جانب سے ظہيرعباس سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور صرف ان کے اہل خانہ ہی ان کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس دبئی میں کورونا کا شکار ہوئے تھے۔ انہوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کورونا کو مات دی اور لندن روانہ ہوگئے۔ تاہم وہ جیسے ہی لندن پہنچے تو انہیں کڈنی میں درد شروع ہو گئ۔ ان کو درد کی وجہ سے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے اور انکشاف ہوا کہ ان کے پھیپھڑوں میں مسئلہ ہے اور انہیں اسی وجہ سے ہی اسپتال میں رکھا گیا۔
ایک نیوز نیوز: پاکستان کے لیجنڈ کرکٹر ظہیر عباس کی طبیعت میں بہتری آنا شروع ہوگئی جس کے بعد انکا وینٹی لیٹر ہٹا دیا گیا ہے۔
ظہیر عباس 21 جون سے لندن کے سینٹ میری ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انکی فیملی نے ظہیر عباس کی مکمل صحتیابی کیلئے فینز سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔ان کی فیملی ذرائع کے مطابق انکی طبیعت میں بہتری کے بعد اب وہ بغیر کسی مشین کے سہارے نارمل سانس لے رہے ہیں۔ اب بھی وہ آئی سی یو میں داخل رہیں گے۔ جبکہ انہیں اب ایک دو روز میں دوسرے ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔ ظہیر عباس کے اہل خانہ کے مطابق ظہیرعباس کو کچھ دن پہلے نمونیہ کی شکایت پر ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔ تاہم ان طبیعت بگڑنے کے باعث انہیں آئی سی یو میں شفٹ کردیا گیا تھا۔ ڈاکٹرز کی جانب سے ظہيرعباس سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور صرف ان کے اہل خانہ ہی ان کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس دبئی میں کورونا کا شکار ہوئے تھے۔ انہوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کورونا کو مات دی اور لندن روانہ ہوگئے۔ تاہم وہ جیسے ہی لندن پہنچے تو انہیں کڈنی میں درد شروع ہو گئ۔ ان کو درد کی وجہ سے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے اور انکشاف ہوا کہ ان کے پھیپھڑوں میں مسئلہ ہے اور انہیں اسی وجہ سے ہی اسپتال میں رکھا گیا۔
ظہیر عباس 21 جون سے لندن کے سینٹ میری ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ انکی فیملی نے ظہیر عباس کی مکمل صحتیابی کیلئے فینز سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔ان کی فیملی ذرائع کے مطابق انکی طبیعت میں بہتری کے بعد اب وہ بغیر کسی مشین کے سہارے نارمل سانس لے رہے ہیں۔ اب بھی وہ آئی سی یو میں داخل رہیں گے۔ جبکہ انہیں اب ایک دو روز میں دوسرے ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔ ظہیر عباس کے اہل خانہ کے مطابق ظہیرعباس کو کچھ دن پہلے نمونیہ کی شکایت پر ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔ تاہم ان طبیعت بگڑنے کے باعث انہیں آئی سی یو میں شفٹ کردیا گیا تھا۔ ڈاکٹرز کی جانب سے ظہيرعباس سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور صرف ان کے اہل خانہ ہی ان کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس دبئی میں کورونا کا شکار ہوئے تھے۔ انہوں نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کورونا کو مات دی اور لندن روانہ ہوگئے۔ تاہم وہ جیسے ہی لندن پہنچے تو انہیں کڈنی میں درد شروع ہو گئ۔ ان کو درد کی وجہ سے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے اور انکشاف ہوا کہ ان کے پھیپھڑوں میں مسئلہ ہے اور انہیں اسی وجہ سے ہی اسپتال میں رکھا گیا۔