مذاکرات کا دوسرا دور، پی ٹی آئی نے حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھ دیئے  

مذاکرات کا دوسرا دور، پی ٹی آئی نے حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھ دیئے  
کیپشن: In the second round of talks, the PTI put two demands before the government

ویب ڈیسک:حکومت اور  پاکستان تحریک انصاف  کے  مابین  مذاکرات کے دوسرے دور کا آغاز ہوگیا جس میں  پی ٹی آئی نے حکومت کے سامنے 2 مطالبات رکھ دیئے ہیں ۔ 

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات پر جوڈیشل کمیشن بنانے اوربانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ مذاکرات میں رکھ دیاگیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نےحکومت کوسیاسی قیدیوں پر مزیدکیس قائم نہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو کیس موجودہیں ان پرعدالتی فیصلوں کےمطابق عمل درآمد ہونا  چاہئے  ، پی ٹی آئی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں پر مزید نئے کیس نہ بنائے جائیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمرایوب، وزیر اعلیٰ  خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور اسد قیصر،صاحبزادہ حامد رضا، راجہ ناصر عباس اور سلمان اکرم راجہ شریک ہیں۔

حکومت کی جانب سے مذاکرات میں راناثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے مشاورت ہوئی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے عمر ایوب، اسد قیصر اور شیر افضل مروت جبکہ حکومت کی جانب سے رانا ثنا اللہ ،طارق فضل چوہدری اور نوید قمر شامل تھے۔

 اسپیکر ایاز صادق سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات بھی ہوئی ذرائع کے مطابق ملاقات میں مذاکرات اور پارلیمانی امور پر مشاورت کی گئی۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت سے مذاکرات میں دیکھیں کہاں تک بات ہوتی ہے ، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دونوں جانب سے مطالبات پیش کیے جائیں گے، ان کا کام سہولت کاری ہے۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے 2 مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکومت کے پاس مذاکرات کے لیے 30 جنوری تک کا وقت ہے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے اپنا ایجنڈا فائنل کرلیا ہے، تمام گرفتارکارکنوں کی رہا ئی، 9 مئی اور 26 نومبر کےواقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے 2 مطالبات ہیں، ہمارے دو نکات پر عملدرآمد ہوگا تب بات چیت آگے بڑھ سکےگی، ان دو مطالبات پر پی ٹی آئی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے پی ٹی آئی کے 2 بڑے مطالبات سامنے آرہے ہیں ہمارے سامنےتحریری مطالبات  آئے تو دیکھیں گے وہ کیا چاہتےہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر ان کے یہ 2 مطالبات تحریری طور پر سامنے آئے تو ہم ان سے پوچھیں گے یہ کیسے ممکن ہے ہم ان سے پوچھیں گے آپ بھی اتنی ہی تاریخ جانتے ہیں جتنی ہم تو بتائیں قیدیوں کی رہائی کیسےممکن ہے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پی ٹی آئی والے جو مطالبات لے کر آئیں گے اس پر ہمیں گائیڈ بھی کریں گے، پی ٹی آئی والے ہمیں بتائیں گے کہ آئین اور قانون یہ راستے  دیتے ہیں، اگر وہ ہمیں اس پر قائل کردیں گے تو ہم خوش دلی سے ان کے مطالبوں پر غور کریں گے۔