نیپرا نے پاورسیکٹرمیں خرابیوں کا پول کھول دیا،ہوشربا انکشافات  

نیپرا نے پاورسیکٹرمیں خرابیوں کا پول کھول دیا،ہوشربا انکشافات  
کیپشن: Nepra has opened the pool of defects in the power sector, Husharba reveals

ایک نیوز: نیپرا نے پاورسیکٹرمیں خرابیوں کا پول کھول دیا،سٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2024 میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں گردشی قرضوں میں اضافے کا باعث قراردی گئی ہیں،سرکلر ڈیٹ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بدانتظامی کے باعث بڑھنے کا انکشاف ہو اہے۔
بجلی کا یونٹ 45 روپے 6 پیسے کا کیسے ہوتاہے، نیپرا نے قلعی کھول دی ، بجلی کی قیمتوں میں 15 روپے 28 پیسے فی یونٹ مختلف ٹیکس شامل ہیں،ا بجلی کے بل میں 67 پیسے فی یونٹ آنیوالے سال کے بھی شامل کیے جاتے ہیں،رپورٹ کے مطابق صارفین کو بجلی کے بلوں میں 3 روپے 10 پیسے ڈسکوز مارجن بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک پیسہ فی یونٹ کی ایڈجسٹمنٹ بھی شامل کی جاتی ہے،رپورٹ صارفین ایک روپے 37 پیسے فی یونٹ ٹرانسمشن چارجز ادا کرتے ہیں ، 17 روپے ایک پیسہ فی یونٹ کپیسٹی پیمنٹ کے ادا کیے جاتے ہیں ، بجلی کی خالص قیمت صرف 7 روپے 62 پیسے فی یونٹ ہے، 7قسم کے چارجز ،ٹیکسز، مارجن اور ایڈجسٹ منٹ ادا کرکے 45 روپے یونٹ تک قیمت جاتی ہے۔
جون تک پاور سیکٹر میں گردشی قرضہ 2 ہزار 393 ارب روپے تک پہنچ گیا، گردشی قرضے میں بجلی کے نادہندگان کے 900 ارب روپے بھی شامل ہیں، سال 2024 کے دوران بجلی کے ترسیلی نقصانات 18 فیصد سے بڑھ گئے،ترسیلی نقصانات کے باعث گردشی قرضوں میں 276 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
بجلی کے صارفین سے کم ریکوری کے باعث گردشی قرضوں میں 314 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، حکومتوں کی جانب سے دی جانیوالی سبسڈی نے بھی بجلی کمپنیوں کی کارکردگی کو متاثر کیا،وفاق اور پنجاب سے سبسڈی کی رقم بروقت ادا نہیں کی گئی، پاور سیکٹر کو مربوط بنانےکیلئے انتظامی ڈھانچے میں شفافیت اور اصلاحات لانا ہوں گی۔
سال2024میں سولر صارفین کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا، سولر صارفین کی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار سے زائد ہوگئی ، سولر نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت 2 ہزار 200 میگاواٹ تک جاپہنچی ہے، دیہی علاقوں میں شمسی توانائی میں زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا، سولر کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ہزاروں میگاواٹ کے پینلز درآمد کیے گئے۔
پالیسی سازوں کو مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے ،ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 45 ہزار 888 میگاواٹ ہے، مالی سال 2023-24 میں 66 فیصد بجلی کی صلاحیت کو استعمال ہی نہیں کیا گیا، بجلی کی صلاحیت سے کم استعمال کا خمیازہ صارفین کو بھگتنا پڑا، صارفین نے کیپیسٹی پیمنٹ اور مہنگی بجلی کی قیمت ادا کی، بجلی کی قیمتوں میں17روپے فی یونٹ کپیسٹی پیمنٹ کی مد ادا کیے گئے۔
 کے الیکٹرک سمیت بجلی کی پیداواری نظام کی خرابیوں اور ناقص کارکردگی سےصارفین سولر کی جانب بڑھے، صارفین کی زندگی کو آسان بنانے کیلئےفوری طور بجلی کی قیمتیں کم کرنا پڑیں گی،این ٹی ڈی سی کے ترسیلی نظام کی کارکردگی بھی ناقص رہی، خرابیوں کے باعث ہائی ٹرانسمیشن لائنز میں بجلی پوری صلاحیت سے ترسیل نہ ہو پائی، بجلی کے بلوں میں شامل کیے گئے چارجز اور ٹیکسز سے بجلی مزید مہنگی ہو رہی ہے۔