ویب ڈیسک: پلڈاٹ نے ملک میں جمہوریت کے معیار پر سالانہ رپورٹ 2023 جاری کردی۔
2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کی طرح انتخابات 2024ء کے منصفانہ ہونے کا امکان بھی تاریک نظر آرہا ہے۔ انتخابی عمل 2024ء جاری ہے بین الاقوامی جمہوریت کی درجہ بندی کے تھنک ٹینکس نے اسے انتخابی آمریت کہا ہے، گزشتہ ‘ستر سال’ سے کوئی بھی درست قدم نہیں اٹھایا گیا۔
پلڈاٹ نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور مقبول رہنما مسلسل اعتماد کے بحران کا شکار رہتے ہیں، سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کی سیاسی قسمت کا انحصار ان کی مقبولیت یا پالیسیوں پر نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو مثبت طور پر مصروف رکھنے کی مہارت پر منحصر ہے، پاکستان میں سیاسی عمل سیاسی مہمات کو اسٹیبلشمنٹ کے حامی اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان گھومنے پر مجبور کرتا ہے۔
پلڈاٹ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا سیاسی عمل پاکستان کے معاشی اور گورننس کے مسائل کے سنجیدہ حل پر توجہ مرکوز نہیں کرتا، غیر منتخب نگران حکومتوں کا طویل مدت تک جاری رہنا جمہوریت اور آئین کی روح کے منافی ہے، 2018ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کی طرح عام انتخابات 2024 کے منصفانہ ہونے کا امکان بھی تاریک نظر آتا ہے، سیاسی عمل میں بار بار مداخلت کے باوجود، سیاسی جماعتیں ٹوٹی پھوٹی حکومتیں بنانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی کی عادی دکھائی دیتی ہیں۔
پلڈاٹ نے کہا ہے کہ سبک دوش آرمی چیف نے عوامی سطح پر سیاسی اور انتخابی عمل میں پاک فوج کی مداخلت کا اعتراف کیا تھا، سینیٹ میں پالیسی ایشوز پر بامعنی سیشن سیاسی الزام تراشی، آپس کے لڑائی جھگڑوں اور مخالفین کے سیاسی مذاق میں الجھے رہے، ہر صوبائی حکومت نے صوبائی اسمبلیوں کو ربڑ اسٹیمپ کے طور پرقانون سازی کے لیے استعمال کیا، 5 سالہ دور میں، صوبائی اسمبلیوں نے جان بوجھ کر پیچھے ہٹنا اور شہریوں سے عوامی معلومات واپس لینا شروع کردیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ سازوں کو الیکشن شیڈول اور تاریخ کے بارے میں مجبور کرنا جمہوری تناظر میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کامیابی ہے، 2023ء میں آزادی رائے، ملکی معیشت اور سیاسی استحکام میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی، پریس، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کو معاشرے میں پولرائزیشن اور اختلاف رائے اور کسی سیاسی جماعت یا گروہ کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔
مزید کہا گیا ہے کہ میڈیا کو کچھ سیاسی رہنماوٴں کی تصاویر، پیغامات یا بیانات نشر کرنے کی اجازت نہیں ہے، صدر مملکت عارف علوی نے قبل از وقت عام انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے عہدے کا استعمال جاری رکھا۔