نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑکاکہنا ہے کہ ملک میں 10ہزار ارب کی ٹیکس چوری رہی ہے ۔ ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔
بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور کے طلباء و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کاکہنا تھا کہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، نوجوانوں سے بات چیت کرنے پر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے، نوجوانوں کو ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹیکس محصولات عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جاتی ہے، ملکی آمدن اور خرچ میں فرق بہت زیادہ ہے، ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ نہایت ضروری ہے، ملک میں 10 ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے، ٹیکس کی شرح میں کمی بڑا چیلنج ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ تعلیم، صحت اور دیگرسہولیات کے لیے ٹیکسیشن کا مربوط نظام ناگزیر ہے، پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے، نگراں حکومت میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل کیا، ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے۔ماحولیات کے تحفظ کے لیے قانون پر مؤثر عمل درآمد ضروری ہے، ماحولیات کے حوالے سے معاشرے کو بھی اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہے۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سال نو کی تقریبات نہ منانے کا مقصد دنیا کو فلسطینیوں پر مظالم سے آگاہ کرنا تھا، فلسطین میں جاری مظالم کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان نے فلسطین کے مسئلے پر او آئی سی سمیت تمام عالمی فورمز پر اپنا مؤقف بھرپور طریقے سے پیش کیا، ہم نے دنیا کو یہ بتایا ہے کہ فلسطین میں ظلم و تشدد سے ڈیڑھ ارب مسلمان اضطراب میں ہیں، ہمارا پہلا مطالبہ جنونی جنگ کا خاتمہ ہے، پاکستان کی عسکری قیادت نے بھی اس مسئلے پر امریکا سے بات کی ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں مظاہرین کو قانون کے مطابق روکا گیا، مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ یا حملے پر قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے، حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کردیا گیا، کسی کی جان لینے کا کوئی حق نہیں، ریاست تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی، ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی، سب کے لیے یکساں اصول کا اطلاق ضروری ہے۔