ویب ڈیسک : ترکی نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 33 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، تاہم ان کی قومیت کے بارے میں فی الحال کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
استنبول میں چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے اسرائیلی انٹیلی جنس سروس موساد کی ترکی میں غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش کی تحقیقات میں 46 مشتبہ افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔ حکام نے بتایا کہ آٹھ صوبوں میں ایسے لوگوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں جن پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقات سے پتا چلا کہ ترکی میں مقیم غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کی سرگرمیوں حملوں سے لے کر اغوا کی کوششوں تک کے پیچھے اسرائیلی انٹیلی جنس کا ہاتھ تھا ۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے پولیس اور نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن (MIT) کی مشترکہ کارروائیوں کی ویڈیو شیئر کی۔
ترک انٹیلی جنس ذرائع نے اسرائیلی انٹیلی جنس کو ترکی میں فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے ارکان کو قتل کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کیا گیا تھا۔
یادرہے موساد کے سلیپر سیلز کے خاتمے کے علاوہ، ترکئی نے حال ہی میں ایک فلسطینی ہیکر کو اغوا ہونے سے بھی بچایا ۔ عمر اے، نامی حماس کے ہیکر کو ملائشیا میں اغوا کرلیا گیاتھا عمر نے مبینہ طور پر اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی نظام کو تباہ کرکے رکھ دیا تھا تاہم ترک انٹیلی جنس نے ملائیشیا کے حکام کو بروقت آگاہ کرکے اسے رہائی دلا کر ترکئے منتقل کردیا تھا۔