ویب ڈیسک : لاہور کے اسپتالوں میں کورونا جیسی علامات جیسا پراسرار مرض پھیلنے لگا۔ روزانہ 35 تا 40 مریض سامنے آرہے ہیں ۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے بھی کورونا وائرس کی نئی قسم JN-1 کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ جاری کی گئی تھی۔
کورونا وائرس کے اومیکرون کی ایک ذیلی قسم کو عالمی ادارۂ صحت نے اس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے اس کی درجہ بندی ایک پراسرار قسم کے طور پر کی ہے۔
مرض کی علامات
ہلکا سا نزلہ
گلے میں درد اور کھانسی
شدید سردی کے بعد بخار
سینے میں شدید انفیکشن
ڈبل ڈیکر اور ٹرپل ڈیکر وائرس
ماہر امراض سینہ ڈاکٹر عرفان ملک کے مطابق ٹرپل ڈیکر اور ڈبل ڈیکر وائرس سے متاثرہ مریض زیادہ آ رہے ہیں۔
یعنی کورونا، انفلوئنزا اور آر ایس وی وائس میں پائی جانے والے علامات کو ٹریپل ڈیکر جبکہ کورونا اور انفلوئنزا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں میں پائی جانے والی علامات کو ڈبل ڈیکر وائرس کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر عرفان ملک کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس اس وقت جو مریض آ رہے ہیں وہ کورونا کی تمام علامات کے ساتھ آ رہے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس اس وقت کورونا کے نئے وائرس JN-1 کو ٹیسٹ کرنے والے کٹس موجود نہیں۔
پاکستان میں جے این 1 کا کوئی مریض نہیں، نگران وزیر صحت
نگران صوبائی وزیر برائے صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک کوئی ایک کیس بھی پاکستان میں JN-1 وائرس کا رپوٹ نہیں ہوا۔ البتہ دنیا میں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے ہم نے بروقت اقدام اٹھاتے ہوئے ٹیسٹنگ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں تاکہ معلوم کر سکیں کہ اس کا پھیلاؤ کتنا ہے۔‘
’یہی نہیں ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہے کہ آگے الیکشن آ رہے ہیں۔ اس لیے اس وائرس کے پھیلاؤ کا پتا لگانا ضروری ہے تاکہ اسے روک سکیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہاں یہ بات درست ہے پاکستان میں پہلے بھی کورونا کے کیسز کی تعداد اصل تعداد سے کم رپورٹ ہوتی رہی ہے لیکن یہ صرف یہاں ہی نہیں ہوا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایسا ہی ہے۔
سکریٹری برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب نے صوبے میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کے بارے میں جاننے کے لیے اس بات پر زور دیا کہ ’ہمھیں کورونا کی ٹیسٹنگ ایک بار پھر تیزی سے کرنا ہو گی تاکہ اس وائرس کی نئی قسم کی شدت کا اندازہ لگانے اور اس کی منتقلی کو روکنے میں مدد مل سکے۔
بچاؤ اور احتیاطی تدابیر
ماہرین کے مطابق اس وائرس سے متاثرہ شخص اور اس کے اردگرد موجود لوگوں کو وہی پروٹوکول اپنانے ہوں گے جو کووڈ 19 کے لیے تھے۔
متاثرہ شخص کو کم از کم پانچ دن تک اپنے آپ کو قرنطینہ کرنا ہو گا۔ ماسک کا استعمال لازمی کریں، ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔
مجمعے یا رش والی جگہ پر جانے سے گریز کریں اور متاثرہ شخص سے دور رہیں۔