عمرڈارمبینہ اغواءکیس: پولیس کو ایک اور تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت

عمرڈارمبینہ اغواءکیس: پولیس کو ایک اور تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت
کیپشن: Omar Binah Abduction Case: Police directed to submit another detailed report

ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما عمر ڈار کے مبینہ اغواء کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے پولیس کو کل دوبارہ تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس علی باقر نجفی نے عثمان ڈار کی والدہ کی درخواست پر سماعت کی، دائر درخواست میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ پولیس رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے۔

درخواست گزار عثمان ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جہاں سے عمر ڈار کو اٹھایا گیا ہے وہ ایک مصروف علاقہ ہے، وہاں پر سی سی ٹی سی کیمرے بھی موجود ہیں، 36 لوگ پولیس یونیفارم میں تھے جنہوں نے عمر ڈار کو اٹھایا۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جمعے والے دن 10 سے 12 بجے کے درمیان کی وہاں سے فوٹیج نکالیں، سب سامنے آجائے گا۔

عدالت نے وکیل درخواست گزار کو ہدایت کی کہ آئی جی صاحب سے کہیں درست رپورٹ آنی چاہیے، آپ سرکاری وکیل کو فوٹیج کی یو ایس بی فراہم کریں۔

جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ ابھی سی سی ٹی وی کیمرے سے فوٹیج نکالنے کی ہدایت نہیں دے رہا، میں چاہتا ہوں کہ پولیس ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پولیس یونیفارم میں ملبوس افراد سمیت 40 سے زائد لوگ عمر ڈار کو اغوا کر کے لے گئے۔

درخواست میں کہا گیا کہ مغوی کی والدہ سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہیں، مغوی کے خاندان کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشان بنایا جا رہا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عمر ڈار کو بازیاب کروا کر پیش کرنے کا حکم دے۔

’آئی جی پنجاب پر مقدمہ درج کرواؤں گی‘

لاہور پائیکورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ڈار کی والدہ نے کہا کہ اگر میرا بیٹا نہ ملا تو میں ایف آئی آر کرواؤں گی۔

عمر ڈار کی والدہ کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب نے نوٹس کیوں نہیں لیا ؟ اگر میرے بیٹے کو کچھ ہوا تو میں آئی جی پنجاب پر مقدمہ درج کرواؤں گی۔