ویب ڈیسک:سردیوں میں اکثروبیشترلوگ روم ہیٹرزکااستعمال کرتےہیں،جوکہ وقتی طورپرسکون بھی دیتےہیں ،یہ مختلف اقسام میں آتے ہیں جیسے کہ الیکٹرک سے چلنے والے ہیٹر، آئل سے چلنے والے ہیٹر، گیس سے چلنے والے ہیٹر یا پھر انفراریڈ ہیٹر۔
تفصیلات کےمطابق روم ہیٹرز وہ آلات ہیں جو چھوٹی سی بند جگہ کو گرم کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں جیسے کمرہ یا دفتر وغیرہ۔ سردیوں میں ہیٹرزعام طورپراستعمال کئےجاتےہیں، اگرچہ سرد موسم میں ہیٹرز استعمال کرنے کا اپنا ہی مزہ ہے اور کچھ حد تک یہ فائدہ بھی فراہم کرتا ہے تاہم وہیں اس کے صحت پر منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
1) زیادہ گرمائش: اگر روم ہیٹرز کا استعمال یا دیکھ بھال مناسب طریقے سے نہیں کی جاتی تو یہ زیادہ گرمی خارج کرسکتا ہے جس سے آتشزدگی کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔
2) الرجی اور دمہ: کمرے کے ہیٹر دھول کے ذرات، پالتو جانوروں کے بالوں کی خشکی اور فضا میں موجود دیگر الرجی کے ذرات فعال کرسکتے ہیں۔ یہ الرجک رد عمل کو متحرک کر سکتا ہے اور دمہ کی علامات کو مزید خراب کر سکتا ہے۔
3)خشکی: روم ہیٹرز ہوا میں خشکی کا سبب بنتے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی جِلد، آنکھیں اور گلا خشگ ہوسکتا ہے۔
4)کاربن مونو آکسائیڈ پوائزننگ: خراب معیار کے ایندھن سے چلنے والے ہیٹرز کاربن مونو آکسائیڈ گیس خارج کر سکتے ہیں جو زیادہ مقدار میں سانس لینے سے کاربن مونو آکسائیڈ پوائزننگ کا سبب بنتا ہے۔ اسکی علامات میں سر درد، چکر آنا، متلی ہونا شامل ہے او سنگین صورتوں میں جان کا خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔
5) آنکھوں اور جلد کی جلن: کمرے میں رکھے ہیٹرز سے پیدا ہونے والی خشکی اور گرم ہوا سے طویل مدتی نمائش آنکھوں اور جلد میں جلن کا باعث بن سکتی ہے۔
6) آلودگی: کچھ قسم کے روم ہیٹرز جیسے کیروسین یا گیس ہیٹرز آلودگی جیسے سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کو ہوا میں خارج کرسکتے ہیں۔ ان گیسوں کو سانس کے ذریعے اندر لینے سے نظام تنفس کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔