روپے کی گراوٹ، پاکستانی طلبا کے بیرون ملک ڈگری حاصل کرنیکے خواب چکناچور

paki students in foriegn unis
کیپشن: paki students in foriegn unis
سورس: google

ایک نیوز :  روپے کی قدر میں گراوٹ سے بیرون ملک جانے والے پاکستانی طلبہ کے اخراجات  آسمان کو چھونے لگے، اپر مڈل اور ایلیٹ کلاس کے لئے  بھی بچوں کو بیرون ملک سے گریجویشن کا خواب ادھورا۔
  ڈالر کی بے قابو قیمت اور غیر یقینی معاشی صورت حال  کے باعث   بیرون ملک تعلیم کے  اخراجات بہت بڑھ گئے ۔ بیرون ملک حصول تعلیم کے لیے جانے والے طلبہ کی تعداد میں واضح کمی ہو گی۔ 
 رپورٹ کے مطابق  کے مطابق امریکی یونیورسٹیز میں اوسطاً 17،18 ہزار ڈالرز تک تعلیمی اخراجات آتے ہیں، جب کہ رہائش وغیرہ کے 10 ہزار ڈالر علیحدہ ہیں۔
زیادہ تر ممالک میں مقامی لوگوں کو تعلیمی اخراجات کے لیے قرضے بھی مل جاتے ہیں، لیکن یہ سہولت پاکستان سے جانے والوں کو میسر نہیں ہوتی۔ اس لیے اب زیادہ سے زیادہ طلبہ کو اضافی اخراجات پورے کرنے کے لیے نوکریاں کرنا پڑ رہی ہیں۔ 
 برطانیہ میں فیس کے پیسوں کے علاوہ مہینے کا خرچ کم از کم سات سے آٹھ سو پاؤنڈ ہوتا ہے اور اگر کچھ عرصہ پہلے تک کوئی یہ اخراجات برداشت کر بھی سکتا تھا تو اب یہ ان کی استطاعت سے باہر ہے۔ تعلیم اور دیگر اخراجات کے لیے یہاں آنے والے طلبہ کی اکثریت باقی اوقات میں سکیورٹی، ہوم ڈیلیوری ، ریٹیل اور ریسٹورینٹس وغیرہ کے شعبوں میں معمولی نوکریاں کرتی ہے۔ 
اس سارے عمل میں طلبہ امتحانات پاس تو کر لیتے ہیں مگر اچھے گریڈز اور علمی قابلیت میں اضافے کا وقت نہیں بچتا۔ اس لیے یہاں کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے ڈگریاں لینے کے بعد بھی اس درجے کا فائدہ نہیں ہو پاتا۔
جبکہ مالی مشکلات کے باعث اب زیادہ تر طلبا کی پسندیدہ ترین منزل امریکا اور برطانیہ نہیں رہی اس کی بجائے وہ یورپ کی یونیورسٹیز میں داخلے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔