ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی نشان حاصل کرنے کیلئے دوبارہ انٹر پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے تاہم ازسرنو الیکشن کے بعد بھی پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کا وجود برقرار رہنا مشکل ہے۔ پارٹی ترجمان رؤف حسن نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے۔
پی ٹی آئی نے دو روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ازسرنو انٹرپارٹی الیکشن کرائے گی۔ گذشتہ روز انٹراپارٹی الیکشن کے شیڈول کا اعلان بھی کردیا گیا۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو اعلیٰ عدالتوں نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔
حالیہ دنوں پی ٹی آئی کا پلان سی سامنے آچکا ہے جس کے تحت پارٹی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے الیکشن میں جیتنے کے بعد پی ٹی آئی میں شامل ہونا ہے۔ اس مقصد کے لیے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات لازمی ہیں کیونکہ الیکشن قواعد کی رو سے سیاسی جماعت کی تعریف یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے اسے انتخابی نشان دیا ہو اور انتخابی نشان صرف انٹراپارٹی الیکشن کے بعد ہی مل سکتا ہے۔
ایسے حالات میں دکھائی یہ دے رہا تھا کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کے بعد دوبارہ سیاسی جماعت کی تعریف پر پورا اترے گی اور آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلیں گے تو پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی واپسی ہو جائے گی۔
تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے بعد بھی اور اپنے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی موجودگی کے باوجود پی ٹی آئی کے لیے پارلیمنٹ میں آنا ممکن نہیں ہوگا۔
اس کا سبب یہ ہے کہ کوئی بھی آزاد امیدوار کسی جماعت میں صرف اسی وقت شامل ہو سکتا ہے جب اس کا پہلے سے کم از کم ایک رکن منتخب ہو چکا ہو۔ چونکہ پی ٹی آئی بطور جماعت الیکشن 2024 میں حصہ نہیں لے رہی لہذا نئی پارلیمنٹ میں اس کا ایک بھی رکن نہیں ہوگا۔ لہذا کسی بھی آزاد رکن کی پی ٹی آئی میں شمولیت ممکن نہیں رہے گی۔
اسلام آباد میں جمعرات کے روز صحافیوں کو ایک بریفنگ کے دوران رؤف حسن نے اعتراف کیا کہ الیکشن کمیشن آزاد اراکین کو پی ٹی ائی میں شمولیت کی اجازت نہیں دے گا کیونکہ اس کا کوئی رکن پہلے سے پارلیمنٹ میں نہیں ہوگا۔ رؤف حسن نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ انٹراپارٹی الیکشن کے بعد بھی شائد پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ ملے۔
رؤف حسن کے خیال میں ان حالات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کے پاس یہی راستہ بچتا ہے کہ وہ کسی اور جماعت میں شامل ہوجائیں تاکہ ان کی تعداد کی بنا پر مخصوص نشستوں کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔
پی ٹی آئی ترجمان جو اب پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر بھی ہیں کے خیال میں یہ دوسری جماعتیں وحدت المسلمین اور جے یو پی ہوسکتی ہیں۔
دوسری جانب انٹرپارٹی الیکشن میں بھی کئی رکاوٹوں کے خدشات ہیں۔ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رہنما اکبر ایس بابر پہلے ہی پارٹی کے لیے مشکلات پیدا کر چکے ہیں اور اب انہوں نے انٹراپارٹی الیکشن کرانے کا اعلان بھی کردیا ہے۔