ویب ڈیسک:امریکی وفاقی عدالت نےاسرائیل کا غزہ میں فوجی محاصرے کا مقصد فلسطینیوں کو ختم کرنا قراردےدیا۔
تفصیلات کےمطابق گزشتہ سال7اکتوبرسےغزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کاسلسلہ جاری ہےجس میں اب تک ہزاروں افرادشہیدہوچکےہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اورمعصوم بچوں کی ہے،اسرائیلی جارحیت سےغزہ کوکھنڈرمیں بدل دیاگیاہےاسرائیلی بربریت سےغزہ میں خوراک اورادویات کےمسائل پیداہورہےہیں۔اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہاہےجس پرعالمی عدالت انصاف کے بعد امریکا کی وفاقی عدالت نے بھی اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وفاقی عدالت کے جج جیفری وائٹ نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے، مختلف اسرائیلی افسران کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غزہ میں جاری فوجی محاصرے کا مقصد فلسطینیوں کو ختم کرنا ہے۔
امریکی وفاقی عدالت کی جانب سے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ غزہ میں نسل کشی روکنے میں ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے البتہ امریکا کو اسرائیل کی حمایت سے روکنا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں اس لیے مقدمہ خارج کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی سینٹرفار کانسٹیٹیوشنل رائٹس نے فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کی طرف سے گزشتہ سال 13 نومبر کو وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں مدعیان نے بائیڈن، بلنکن اور آسٹن کو فوری طور پر اسرائیل کو اضافی رقم، ہتھیار، فوجی اور سفارتی مدد فراہم کرنے سے روکنے کیلئے ابتدائی حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔