ایک نیوز: سندھ میں گھریلو صارفین گیس سے کیوں محروم ہیں؟ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے کراچی سمیت سندھ میں گیس کی عدم فراہمی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر عبدالقادر کی صدارت میں قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا، جس میں ایس ایس جی سی حکام نے بتایا کہ صعنتوں کی جانب سے بڑے کمپریسر لگائے جانے کی وجہ سے سندھ میں گھریلو صارفین کو گیس پریشر میں کمی کا سامنا ہے۔
سوئی سدرن حکام نے سندھ میں گیس کی کمی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو گیس میں کمی کا سامنا ہوا تو کارخانوں کو بھی گیس نہیں مل رہی تھی جس کے باعث انہوں نے کمپریسر استعمال کیے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 278 کمپنیز میں کمپریسر استعمال ہونے کا علم ہوا تو فوری کارروائی کرتے ہوئے کنکشن کاٹ دیئے، جنوری 2022 میں 179 غیر قانونی بوسٹر تھے جبکہ فروری میں یہ تعداد کم ہوکر 99 پر آگئی۔
ایس ایس جی سی حکام کا کہنا تھا کہ سردیوں میں سوئی سدرن کو 300 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد کا شارٹ فال کا سامنا ہوتا ہے، گزشتہ سال جنوری میں کراچی میں 278 کیپٹو پاور نے بڑے کمپریسرز لگائے جس کے باعث تقریبا 304 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پریشر کم ہوا۔
سنیٹر فدا محمد نے کہا کہ ملک میں ایک دن میں 35روپے لیٹر پیٹرول بڑھا دیا جاتا ہے،ایک سال ہوگیا گیس چوری میں ملوث افراد کیخلاف ایکشن نہیں ہوا۔
حکام سوئی سدرن نے کہا کہ بلوچستان سردیوں میں 75ایم ایم سی ایف ڈی گیس دے رہے ہیں،حب کو 25ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے،بلوچستان میں 52 ایم ایم سی ایف ڈی گیس چوری ہو رہی ہے،بلوچستان میں گیس کا بل صرف 10فیصد ادا ہوتا ہے یہ بڑا معاملہ ہے۔
حکام پی ایس او کا کہنا ہے کہ پاکستان نیوی کے ساتھ خام تیل منگوانے کا معاہدہ 2015میں ختم ہوا،اس وقت پیٹرول کا بڑا بحران آیا جس کے بعد معاہدہ ختم کیا،اس وقت ملک میں پیٹرول بحران کے بعد پی ایس او کے بہت سے افسران پر نیب کیسز بنے۔
چیئرمین اوگرا نے کہا کہ ملک سے کارگوز کے کرایوں کی مد میں 8ارب ڈالر چلے گئے،جب پیٹرول ڈیزل کی قیمت طے ہوتی ہے تو یہ چارجز عوام پر منتقل ہوتے ہیں، اگر ہم خام تیل کے جہاز لائینگے تو پورٹ چارجز کم ہونگے،اگر دوسری کمپنیوں کا جہاز پورٹ پر 10دن ٹھہرتا ہے تو 10لاکھ ڈالر اضافی چارجز دیتا ہے،ملک میں ڈالر باہر جانے سے روکنا ہے تو پی این ایس سی کو بزنس دیا جائے۔